نئی دہلی//
مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹکنالوجی، پی ایم او (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج جموں و کشمیر انتظامیہ کے افسران سے کہا کہ وہ گورننس میں ’مکمل حکومت‘کا طریقہ اختیار کریں، کیونکہ سائلو(کوٹھری) میں کام کرنے کے دن گزر چکے ہیں۔
وزیر موصوف نے افسران سے کہا کہ وہ ان اسکیموں کی شناخت کریں جن میں یکسانیت ہے اور بہتر کارکردگی اور نتیجہ کے لیے اسکیموں پر عمل آوری کا مربوط طریقہ اختیار کریں تاکہ جس سے عام آدمی کو فائدہ پہنچ سکے ۔
ڈاکٹر جتندر نئی دہلی میں نیشنل سینٹر فار گڈ گورننس کے زیر اہتمام جموں و کشمیر ایڈمنسٹریشن کے افسران کے لیے چھٹے صلاحیت سازی کے پروگرام سے خطاب کر رہے تھے ۔
مرکزی وزیرنے کہا کہ دیہی اور دور دراز کے علاقوں میں بھی ٹکنالوجی کی دستیابی اور وسائل کی صحیح تقسیم کی وجہ سے مرکزی اور ریاستی سیول سروسیز کی آبادی میں تبدیلی آئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ جڑواں عوامل کی وجہ سے سینٹرل سیول سروسیز میں ٹاپر پنجاب، ہریانہ اور جموں و کشمیر جیسی ریاستوں سے آرہے ہیں۔
ڈاکٹر جتندر نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی گورننس ریفارمز کے لیے خصوصی توجہ رکھتے ہیں اور مئی ۲۰۱۴میں عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد انتظامیہ کو مزید شفاف، زیادہ جوابدہ بنانے اور شہریوں کی مرکزیت کیلئے ہموار کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ۔
مرکزی وزیرنے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت عوامی پالیسی کا مقصد حکمرانی میں شفافیت اور جوابدہی کو بڑھانا ہے جس میں مالی وفاقیت، دیہی ہندوستان کو تبدیل کرنا اور عوامی خدمات کی فراہمی کے معیار کو بہتر بنانا ہے ۔
ڈاکٹر جتندر نے کہاکہ ہندوستان نے شکایات کے ازالے کے نظام کو بہتربنایا ہے تاکہ انہیں ہمارے زمانے سے زیادہ متعلقہ بنایا جا سکے اور اس نے انتظامی عمل کو آسان بنا کر اور اداروں کو مضبوط بنا کر انتظامی عمل سے پیدا ہونے والی ناانصافی کے کسی بھی دیرینہ احساس کو دور کرنے کی کوشش کی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیجیٹل ترقی نے شہریوں کی شکایات کا ازالہ کرنے کے قابل بنایا ہے ۔
مرکزی وزیرنے جموں و کشمیر میں کال سینٹر اپروچ کو نافذ کرنے کا بھی وعدہ کیا جو فی الحال مرکز میں نافذ کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کی شکایات کا ازالہ کرنے والے افراد کے اطمینان کی سطح کا ذاتی طور پر پتہ لگایا جا سکے ۔
ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ تین اہم وژن شعبوں پر مرکوز ہے ، یعنی ہر شہری کے لیے بنیادی افادیت کے طور پر ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، گورننس اور ڈیمانڈ پر خدمات اور شہریوں کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار بنانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ڈیجیٹل ٹکنالوجیز ہر شہری کی زندگی کو بہتر بنائے ، ہندوستان کی ڈیجیٹل معیشت کو وسعت دے اور سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا کرے اور ہندوستان میں ڈیجیٹل تکنیکی صلاحیتیں پیدا کرے ۔
وزیر مملکت نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا نے حکومت اور شہریوں کے درمیان فرق کو کافی حد تک کم کیا ہے اور اس نے شفاف اور بدعنوانی سے پاک طریقے سے فائدہ اٹھانے والوں کو خاطر خواہ خدمات فراہم کرنے میں بھی مدد کی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عمل میں، ہندوستان اپنے شہریوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کے لیے دنیا کے ممتاز ممالک میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے ۔
ڈاکٹر جتندر نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی نئے دور کی اہلیت کو اخلاقیات اور جوابدہی میں لنگر انداز ہونا چاہیے ۔ حکومت ہند نے بدعنوانی کے خلاف ’زیرو ٹالرینس اپروچ‘کو برقرار رکھا ہے جس سے حکومتی عمل میں زیادہ شفافیت لائی گئی ہے ، نگرانی میں اضافہ کیا گیا ہے اور ثابت شدہ بدعنوانی کے معاملات میں سخت سزائیں دی گئی ہیں۔ وزیر نے مزید کہا کہ بدعنوانی سے لڑنے کیلئے ہندوستان کے قانون سازی اور آئینی ڈھانچے کو سرکاری ملازمین کے ذریعہ سالانہ بنیادوں پر اثاثوں کے لازمی اعلان کے ساتھ بہت مضبوط کیا گیا ہے ، اس طرح احتیاطی چوکسی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔