سرینگر//
ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر‘ ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت نے سال رواں کے دوران عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کرنے والوں سے زائد از ڈیڑھ لاکھ روپے بطور جرمانہ وصول کئے ہیں۔
ناظم صحت نے کہا کہ تمباکو نوشی ہی دیگر تمام نشوں کی گذر گاہ ہے اس کی روک تھام سے دیگر نشوں کو بھی روکا جاسکتا ہے ۔
ڈاکٹر راتھرنے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
ناظم صحت نے کہا کہ تمباکو کنٹرول پروگرام کے تحت ہم دوسرے محکموں کے ساتھ مل کر جو مہم چلا رہے ہیں اس کے انتہائی حوصلہ افزا نتائج بر آمد ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوامی مقامات جیسے اسکولوں، ہیلتھ اداروں اور دوسرے کھلے مقامات پر تمباکو نوشی کرنے میں کافی حد تک فرق آیا ہے ۔
ڈاکٹر راتھر نے کہا کہ محکمے نے سال رواں کے دوران عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کرنے والوں سے زائد از ڈیڑھ لاکھ روپیے بطور جرمانہ عائد کرکے وصول کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی کو روکنے کے لئے عوام کے تعاون کی اشد ضرورت ہے ۔
ناظم صحت کا کہنا تھا’’یہ ایک عوامی مسئلہ ہے لوگوں سے گذارش ہے کہ وہ گھروں میں بھی تمباکو نوشی کرنے سے احتراز کریں کیونکہ اس کے اثرات دوسرے اہلخانہ پر بھی مرتب ہوتے ہیں‘‘۔
ڈاکٹر راتھر نے کہا کہ تمباکو نوشی ہی باقی تمام نشوں کی گذر گاہ ہے اس کی روک تھام سے باقی نشوں کو بھی روکا جا سکتا ہے ۔
ناظم صحت نے محکمہ سوشل ویلفیئر کے تعاون سے کی گئی ایک حالیہ تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا’’اس سروے کے مطابق ۷۰ہزار افراد میں سے۵۰ہزار افراد نس کے ذریعے نشہ آور ادویات کا استعمال کرتے تھے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ سروے کے مطابق ان نشہ کرنے والوں میں سے بیشتر افراد پہلے تمباکو نوشی کرتے تھے ۔
ڈاکٹر راتھر نے کہا کہ بڑھتی ہوئی منشیات کی وبا کو روکنے کے لئے اضافی سینٹروں کو قائم کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ منشیات کی وبا اب گھر گھر کی کہانی بن گئی ہے اور اس کے سدباب کے لئے فوری اقدام کرنے کی ضرورت ہے ۔