موہن کھیڑا (دھار)// کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی تقریر میں جتنی بار کانگریس کا نام لیتے ہیں، اگر اتنی بار وہ وکاس (ترقی) کا نام لے لیں تو بہتر ہوگا۔
محترمہ گاندھی مدھیہ پردیش میں آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل ریاست کے مالوا علاقے کے قبائلی اکثریتی ضلع دھار کے موہن کھیڑا میں پارٹی کی عوامی ریلی سے خطاب کر رہی تھیں۔ اس دوران سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ، پارٹی کے جنرل سکریٹری رندیپ سرجے والا، سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ سمیت پارٹی کے کئی سینئر لیڈر موجود تھے ۔
اندور ڈویژن کے دھار ضلع میں اپنے خطاب کے دوران کانگریس کی جنرل سکریٹری نے کہا کہ وہ آج مسٹر مودی کا خطاب سن رہی تھیں ۔ انہوں نے 50 منٹ میں 50 بار کانگریس کا نام لیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ وہ عمر اور تجربے میں مسٹر مودی سے چھوٹی ہیں، لیکن وہ انہیں ایک مشورہ دینا چاہتی ہیں کہ وہ جتنی بار کانگریس کا نام لتے ہیں ، اتنی بار ترقی کا نام لے لیں تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے سوال کیا کہ مسٹر مودی بتائیں کہ 18 سال پرانی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کی حکومت نے اندور ڈویژن کے لیے کیا کیا؟
اپنے تقریباً 40 منٹ کے خطاب میں محترمہ گاندھی نے مختلف مقامات پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی کارروائی پر بھی سوالات اٹھائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کچھ لکھتا ہے تو بھی ای ڈی وہاں پہنچ جاتی ہے ۔ اب فلمی ستاروں کے گھر بھی ای ڈی پہنچ رہی ہے ، لیکن ای ڈی کبھی مدھیہ پردیش کیوں نہیں آتی؟
کانگریس کی جنرل سکریٹری نے الزام لگایا کہ مدھیہ پردیش میں ماں نرمدا اور بھگوان مہاکال کے ساتھ بھی بدعنوانی کی گئی ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست میں 18 برسوں میں 250 سے زیادہ گھوٹالے ہوئے ہیں۔
محترمہ پرینکا گاندھی نے الزام لگایا کہ انتخابات کی وجہ سے وزیر اعظم ہر دوسرے دن مدھیہ پردیش آ رہے ہیں اور کروڑوں روپے کے ترقیاتی کاموں کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم کو 18 سال میں ان پروجلٹوں کے افتتاح کے لیے وقت نہیں ملا؟
کانگریس کی لیڈر نے ریاست میں پارٹی کی حکومت بننے کی صورت میں کسانوں کے قرض کی معافی، پرانی پنشن کو نافذ کرنے ، 500 روپے میں گیس سلنڈر دینے ، خواتین کو پندرہ سو روپے ماہانہ دینے اور مفت پانچ ہارس پاور کی آبپاشی بجلی فراہم کرنے کی گارنٹی بھی اعادہ کیا۔ . انہوں نے کہا کہ عوام اپنے بچوں کے مستقبل کا سوچیں اور الیکشن میں کانگریس کو ووٹ دیں۔