نئی دہلی//کانگریس نے جمعرات کو کہا کہ جب بھی انتخابات قریب آتے ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی کی غلط بیانی شروع ہوجاتی ہے اور اب چھتیس گڑھ میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر انہوں نے بستر کے نگرنار اسٹیل پلانٹ کے حوالے سے بھی گمراہ کن بیان بازی شروع کردی ہے ۔
کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ جیسے جیسے چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات قریب آرہے ہیں، مسٹر مودی نے اوربھی زیادہ جھوٹے دعوے کرنا شروع کردیئے ہیں۔ اس بار انہوں نے چھتیس گڑھ کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ بستر میں انہوں نے کہا کہ نگرنار اسٹیل پلانٹ بستر کے لوگوں کی ملکیت ہے اور ان کے پاس ہی رہے گا جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔
انہوں نے کہا، "سچ یہ ہے کہ اکتوبر 2020 میں مرکزی حکومت نے نگرنار اسٹیل پلانٹ میں 50.79 فیصد حصص بیچنے کا فیصلہ وزیر اعظم کی صدارت میں کابینہ کی اقتصادی امور کی کمیٹی نے لیا تھا۔ فیصلے کے نفاذ کا کام مرکزی حکومت کے محکمہ خزانہ کے محکمہ سرمایہ کاری اور عوامی اثاثہ جات کے انتظام (ڈی آئی پی اے ایم) کے حوالے کیا گیا تھا۔ ڈی آئی پی اے ایم نے اس کے لیے گزشتہ سال 2 دسمبر کو بولی طلب کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق نگرنار اسٹیل پلانٹ کو خریدنے کے لئے پانچ نجی کمپنیوں نے تجاویز پیش کی جن میں اڈانی گروپ بھی تھا۔
ترجمان نے کہا، "کانگریس ہمیشہ سے اس پلانٹ کی نجکاری کی مخالفت کرتی رہی ہے ۔ جب ہم ریاست میں اپوزیشن میں تھے ، اس وقت کانگریس نے اس پلانٹ کی نجکاری کی مخالفت کرنے اور متاثرہ لوگوں کے مسائل کے حوالے سے 17 کلومیٹر طویل پد یاترا نکالی تھی، جس میں مقامی کسان، مزدور اور کئی تنظیمیں اور اسٹیل ورکرز یونین وغیرہ شامل ہو گئے تھے ۔ تب یہ خبر پورے چھتیس گڑھ میں پھیل گئی تھی کہ مرکزی حکومت اس پلانٹ کو اڈانی کے حوالے کرنا چاہتی ہے ۔ اس وقت ریاست میں بی جے پی کی حکومت تھی اور جب دباؤ بڑھا تو اس وقت کے وزیر اعلیٰ رمن سنگھ کو پلانٹ کی نجکاری کا نقصان بتاتے ہوئے وزیر اعظم کو خط لکھنا پڑا تھا۔
انہوں نے کہا، "کانگریس کا موقف بالکل واضح ہے ۔ وزیر اعلی بھوپیش بگھیل کئی بار کہہ چکے ہیں کہ مرکزی حکومت نگرنار اسٹیل پلانٹ نہیں چلا سکتی، تو اسے ریاستی حکومت کے حوالے کر دینا چاہیے ۔ ہم اسے چلائیں گے ۔ پلانٹ پر اب تک 20 ہزار کروڑروپے خرچ ہو چکے ہیں۔