نئی دہلی// کوئلہ وزارت کے ماتحت سنٹرل پبلک سیکٹر انٹرپرائزز (سی پی ایس ای) کانوں کے پانی کا صحت مند طریقے سے استعمال کرنے کے منصوبوں کے تحت اس وقت نو ریاستوں کے 981 گاؤں کو پینے کا پانی فراہم کر رہے ہیں۔
وزارت کے مطابق تقریباً 18 لاکھ لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔
بدھ کو جاری کردہ وزارت کی ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سال 2022-23 میں سی پی ایس سی نے تقریباً 8130 لاکھ میٹر کان کے پانی کا استعمال کیا۔ اس میں سے 46 فیصد گھریلو اور آبپاشی کے مقاصد اور 49 فیصد اندرونی گھریلو اور صنعتی ضروریات کے لیے اور چھ فیصد زمینی پانی کے ریچارج کے اقدامات کے لیے مختص کیا گیا۔
کوئلے کی کان کنی کے کاموں کے دوران، کان کا پانی بڑی مقدارمیں کان کے نالی میں جمع ہوجاتا ہے ۔ کمپنیاں نہ صرف لیکج والے پانی بلکہ آس پاس کے کیچمنٹ علاقوں سے بہنے والا سطحی پانی بھی جمع کرنے کا انتظام کرتی ہیں۔ یہ پانی بہت سے سماجی کاموں میں استعمال ہو رہا ہے ۔ اس میں گھریلو اور پینے کے پانی کی فراہمی، زرعی کھیتوں کی آبپاشی، زمینی پانی کی بھرپائی اور مختلف صنعتی ایپلی کیشنز جیسے دھول کو بیٹھانے اور بھاری مشینری کی دھلائی بھی شامل ہے ۔
ریلیز کے مطابق، مغربی بنگال کے پشچم بردھمان ضلع میں ایسٹرن کول فیلڈز لمیٹڈ کے ننگاہ کولیری کے احاطے میں واقع 5000 لیٹر فی گھنٹہ کی صلاحیت کے ساتھ ایک جدید ترین ریورس اوسموسس (آراو) پیوریفیکیشن پلانٹ نصب کیا گیا ہے ۔ یہ پلانٹ پمپ سے نکالے گئے کان کے پانی کو ٹریٹ کرتا ہے ، جس سے آس پاس کے گاوں اور کالونیوں میں محفوظ پینے کے پانی اور گھریلو استعمال کے لئے پانی فراہم کرتا ہے ۔
اسی طرح ایسٹرن کول فیلڈز لمیٹڈ کے سری پور علاقے میں آراو فلٹر پلانٹ (120 کے ایل ڈی) لگایا گیا ہے ۔
مدھیہ پردیش کے شہڈول اور انوپ پور اضلاع میں دامنی، خیرہا، راجندر اور نوگاؤں کی زیر زمین کانوں سے زیر زمین لیکج کا پانی ٹریٹ کر کے دریائے صرافہ میں چھوڑا جاتا ہے ۔