سرینگر//
کشمیر بھر کے خدمت سینٹر مالکان نے جموں و کشمیر خدمت سینٹر ایسو سی ایشن کے بینر کے تلے منگل کے روز یہاں پریس کالونی میں جمع ہو کر لگاتار دوسرے دن بھی اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج درج کیا۔
احتجایوں نے ہاتھوں میں بینرس اٹھا رکھے تھے اور وہ جم کر نعرہ بازی کر رہے تھے ۔
اس موقع پر وسیم احمد نامی ایک احتجاجی نے میڈیا کو بتایا کہ ہم آج ہی نہیں بلکہ گذشتہ چودہ برسوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’سال۲۰۰۹میں جے کے بینک نے ہماری بھرتی کیلئے ایڈ نکالا ہم سے بہت سے لڑکے باہر کی ریاستوں میں اچھی تنخواہوں پر نوکریاں کرتے تھے وہ ان کو چھوڑ کر واپس آئے کہ ہم یہاں اپنا انٹرا پرونیئر شپ شروع کریں گے‘‘۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب ہمیں یہ پروجیکٹ دیا گیا توہمیں کئی سروسز فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا لیکن ان میں سے ہمارے سینٹروں میں ایک سروس بھی دستیاب نہیں ہے ۔
احتجاجی نے کہا کہ پہلے گائیڈ لائنز تھی کہ چھ گائوں میں ایک خدمت سنیٹر قائم ہوںا چاہئے لیکن اس کو بدل کر اب ایک گائوں میں چھ خدمت سینٹر قائم کرنے کا قانون بنایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم جو تھوڑا بہت کام کر رہے ہیں اس میں بھی جموں وکشمیر بینک من مانیاں کر رہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بی سی رول آئوٹ کو واپس لیا جانا چاہئے ۔موصوف نے کہا کہ ہم الٹی میٹم دیتے ہیں کہ اگر تین دنوں کے اندر اندر ہمارے مسئلے کو حل نہیں کیا گیا تو ہم اہلخانہ کو ساتھ لے کر سڑکوں پر آئیں گے جس کی ذمہ داری حکومت خاص طور پر جموں و کشمیر بینک کو ہوگی۔