نئی دہلی//
امریکی زرعی مصنوعات پر اضافی ڈیوٹی ہٹائے جانے کی تنقید کے درمیان حکومت نے منگل کو واضح کیا کہ ہندوستان میں امریکی سیب‘اخروٹ اور بادام پر ڈیوٹی اسی سطح پر لاگو ہوگی جس طرح دوسرے ممالک پر، ان پر اضافی ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے ۔
کامرس ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ہندوستان کو اس طرح کے سامان برآمد کرنے والے ممالک کے درمیان’تعصب سے پاک مسابقت کو یقینی بنانے ‘کے لیے کیا گیا ہے ۔
شرحوں میں نظرثانی پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس کی ترجمان سپریا سرینیت نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا’’مودی جی امریکہ کے کسانوں کو تحفہ دے رہے ہیں اور اپنے ملک کے کسانوں پر کوڑے برسا رہے ہیں‘‘۔
کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے بھی اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے کہا تھا کہ اس سے وادی کی میوہ صنعت کو نقصان پہنچے گا ۔
کامرس ڈپارٹمنٹ نے ایک ریلیز میں کہا’’امریکی سیب اور اخروٹ پر ڈیوٹی بالترتیب ۵۰فیصد اور۱۰۰فیصد ایم ایف این (موسٹ فیورڈ نیشن یا غیر امتیازی) شرحوں پر لاگو رہے گی، کیونکہ ان پر صرف ۲۰فیصد اضافی ڈیوٹی کو ہٹایا گیا ہے ۔
ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ امریکی بادام پر۱۰۰روپے فی کلو ایم ایف این ریٹ لاگو ہوگا، تاہم اب صرف۲۰روپے فی کلو کے حساب سے لاگو اضافی ڈیوٹی ہٹا دی گئی ہے ۔
کامرس ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے ’’ان فیصلوں کا گھریلو پروڈیوسروں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا‘‘۔
واضح رہے کہ امریکہ نے پولٹری مصنوعات کی درآمد پر ہندوستان کے خلاف امتیازی پالیسی پر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس کے خاتمے کیلئے امریکی صدر جو بائیڈن کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں، جس کے تحت دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی اشیا کی درآمد کو آسان بنا دیا ہے ۔
کامرس ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ امریکی سیب ہندوستانی مارکیٹ میں دوسرے ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر مقابلہ کریں گے ۔ محکمہ نے کہا ہے کہ بھارت کے اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی کچھ اقسام کو لے کر امریکہ کے ساتھ ڈبلیو ٹی او میں تنازع بھی ختم ہو جائے گا اور وہاں ان مصنوعات کی مارکیٹ بحال ہو جائے گی۔