سرینگر//
جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے یوم مئی کے موقعہ پر اپنے پغام میں کہا ہے کہ اگرچہ محنت کش اور مزدور طبقوں کے بہت سارے حقوق واگزار کئے گئے ہیں تاہم اس بارے میں ابھی بہت کام باقی ہے اور دنیا بھر کی جمہوری حکومتوں کو اِس سلسلے مں اپنی کوششں تیز تر کرنے کی ضرورت ہے ۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا ،کہ دنیا بھر کے کام انجام دینے والا مزدور آج بھی افلاس اور غربت کے شکنجوں میں بند پڑا ہے اور غریبی کی ریکھا سے نیچے زندگی بسر کررہا ہے ۔ کورونا وائرس کے سب زیادہ منفی اثرات کسی پر مرتب ہوئے تو وہ یہی طبقہ تھا۔
ڈاکٹر فارق عبداللہ نے اپنے پیغام میں مزید کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس کی تحریک کا بنیادی مقصد ومدعا محنت کش اور مزدور طبقوں کے حقوق واگزار کرنا تھا، کیونکہ شخصی راج میں مزدور، محنت کشوں اور کاشتکاروں کو زبردست عتاب کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔ کشمیر کی شالباف اور ریشم خانہ تحریک نے نیشنل کانفرنس کی جدوجہد کی بنیاد رکھی۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا، کہ پارٹی کے نئے کشمیرپروگرام میں مزدور محنت کش طبقوں کی بھرپور ترجمانی کی گئی ہے ۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ مرحوم شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے۱۹۴۷میں جب عوامی راج کی باگ ڈور سنبھالی ، تو مزدور راج اور کسان راج کی بنیاد پڑی۔
نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے یوم مئی پیغام میں کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس محنت کشوں اور مزدوروں کیخلاف ہورہے استحصال کیلئے ہمیشہ آواز بلند کرتی آئی ہے اور ریاست میں نامساعد حالات کے ہوتے ہوئے سماج کے اِس اہم طبقے کے مصائب میں اضافہ ہوا ہے ۔اُنہوں نے کہا ،کہ امیروں اور غریبوں کے درمیان بڑھتی خلیج کی وجہ سے بھی محنت کش طبقوں کے مسائل اُلجھتے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ نیشنل کانفرنس بہت پہلے سے ہی اِن طبقوں کے مسائل کیلئے برسرجہد رہی ہے اور جاگیردارانہ نظام کی بیخ کنی کرنا اِسی جدوجہد کی کامیابی کا ایک جز بن گیا ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ نئے کشمیر پروگرام محنت کشوں اور غرے ب طبقوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے آج بھی بھاری اہمیت کا حامل ہے ۔
اُن کاکہنا تھا کہ جموں وکشمیرمیں عارضی ملازمین کی ایک بہت بڑی تعداد ہے ، جو سالہاسال سے اپنی مستقلی کے منتظر ہیں وقت کا تقاضہ ہے کہ ان عارضی ملازمین کو مستقل کرکے ان کے کنبوں کو چین ، سکون اور خوشحالی کی زندگی بسر کرنے کا موقع فراہم کیاجائے ۔