سرینگر//
نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں مستقبل میں جو بھی الیکشن منعقد ہونگے ان کی پارٹی ان میںبڑھ چڑھ کر حصہ لے گی۔
ان باتوں کا اظہارعمرعبداللہ نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔
بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ جو بھی الیکشن آئیں گے ہم اُن میں شرکت کریں گے ، تاہم ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ یہ لوگ (حکومت) بلدیاتی انتخابات کرانے کے موڑ میں نہیں ہیںکیونکہ یہ ڈرے ہوئے ہیں۔ ان کاکہنا تھا’’سرینگر سے زیادہ انہیں جموں میں ہار کا ڈر پریشان کررہا ہے ۔ تاہم اگر الیکشن کا اعلان ہوگا تو نیشنل کانفرنس اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گی‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دفعہ۳۷۰کی سماعت کو لیکر سپریم کورٹ میں شیر کشمیر کے فیصلوں کا امتحان نہیں بلکہ آئین کا امتحان ہے ۔
عمرعبداللہ کاکہنا تھا’’ نیشنل کانفرنس کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دو عرضیاں دائر ہیں اور سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل اور سینئر ایڈوکیٹ گوپال سبرامنیم کو عدالت عظمیٰ میں نیشنل کانفرنس کی نمائندگی کرنے کیلئے منتخب کرنا سب سے بہترین فیصلہ تھا اور ہم اپنا کیس اس سے اچھا سپریم کورٹ کے سامنے نہیں رکھ سکتے تھے ‘‘۔
این سی کے نائب صدر کاکہنا تھا ’’جس طرح پہلے کپل سبل صاحب نے بات کی اور جس طرح سے آج گوپال سبرامنیم نے اپنا نقطہ نظر ججوں کے سامنے رکھ رہے ہیں، وہ قابل سراہنا اور اطمینان بخش ہے ‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی خدمات سب کے سامنے ہیں، بدقسمتی سے گذشتہ۳۰پینتیس برسوں سے شیر کشمیر کی شخصیت اور ان کی خدمات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوششیں کی گئی اور اس میں بی جے پی والوں نے بھی کوئی کثر نہیں چھوڑی، ان کی بھی یہی کوشش رہی کی وہ شیر کشمیر کی خدمات کو غلط طریقے سے پیش کرے ۔
عمر کاکنا تھا کہ اچھی بات ہے چیف جسٹس آف انڈیا نے عدالت عظمیٰ کے بنچ پر بیٹھ کر شیر کشمیر کی دوراندیشی کو لیکر ریمارکس پیش کئے اور ہم نے پہلے ہی اس کا خیر مقدم کیا ہے ۔
اس سے قبل منعقدہ اجلاس میں اجلاس تنظیمی امورات اور پروگرواموں کے علاوہ موجودہ سیاسی صورتحال، لوگوں کو درپیش گوناگوں مسائل و مشکلات زیر بحث آئے اور شرکائاپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کے مسائل و مشکلاے اُجاگر کرنے کے علاوہ پارٹی سرگرمیوں اور زمینی صورتحال سے اجلاس کو آگاہ کیا۔
عمر عبداللہ نے پارٹی لیڈران اور عہدیداران پر زور دیا کہ وہ لوگوں کیساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور ان کے مسائل و مشکلات اُجاگر کرنے کے علاوہ ان کا سدباب کرانے میں اپنا رول نبھائیں اور ساتھ ہی نیشنل کانفرنس کے نیا کشمیر منشور اور خصوصی پوزیشن کی بحالی کیلئے جاری جدوجہد سے لوگوں کو آگاہ کریں اور پارٹی کی مضبوطی کیلئے تن دہی سے کام کریں۔