جموں//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ بی جے پی کیلئے جموں وکشمیر کے اسمبلی انتخابات میں۱۰سیٹیں حاصل کرنا بھی مشکل ہے ۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ اگر میرے ہاتھوں میں ہوتا تو میں نے جموں و کشمیر میں کب کے الیکشن کرائے ہوتے ۔
این سی نائب صدر کا کہنا تھا کہ یہاں الیکشن منعقد نہ ہونے کیلئے میں الیکشن کمیشن اور بی جے پی دونوں کو قصور وار ٹھہراتا ہوں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز راجوری کے نوشہرہ علاقے میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔
عمرعبداللہ نے کہا’’اگر میرے ہاتھوں میں ہوتا تو میں نے جموں و کشمیر میں راجستھان، تلنگانہ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے ساتھ ہی الیکشن کرائے ہوتے ‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا’’حقیقت ہے کہ جموں و کشمیر کے الیکشن میں بی جے پی کیلئے یہاں ۵۰کیا۱۰سیٹیں حاصل کرنا بھی مشکل ہے ‘‘۔
الیکشن کمیشن کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے کہا’’جہاں تک الیکشن کمیشن کا سوال ہے تو ان پر بھی سوالیہ نشان لگتا ہے ہم بار بار الیکشن کے بارے میں پوچھتے ہیں تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ الیکشن کیلئے وازارت داخلہ اور جموں وکشمیر انتظامیہ کے ساتھ یونین ٹریٹری کے حالات کے متعلق مشورہ کرنا ہے ‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا’’اب اگر الیکشن نہیں ہو رہے تو کہیں ایسا نہیں ہے کہ ان کو اجازت نہیں مل رہی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بی جے پی یہاں انتخابات نہیں کرانا چاہتی ہے ‘‘۔
این سی نائب صدر کا کہنا تھا’’یہاں الیکشن نہ ہونے کیلئے ہم دونوں الیکشن کمیشن اور بی جے پی کو قصور وار ٹھراتے ہیں‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے پر زور دینے کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف نائب صدر نے کہا’’جہاں تک بات چیت کا سوال ہے تو یہ بات ہم نہیں کرتے ہیں بلکہ بی جے پی کے سب سے قد آور لیڈر اتل بہاری واجپائی جی نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا اور سرحد کے نزدیک جا کر کہا تھا کہ ہم دوست بدل سکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں بدل سکتے ہیں‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا’’تاہم بات چیت کیلئے ماحول تیار کرنے کی ذمہ داری صرف ہمارے ملک کی نہیں بلکہ پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ہم کوئی سودا بازی نہیں بلکہ وہی بات دہراتے ہیں جو واجپائی جی نے کی تھی۔‘‘