یقین کریں کہ یہ سیاست ہے اور کچھ نہیں … اور آپ تو جانتے ہی ہیں کہ سیاست میں سب کچھ جائز ہے… بالکل اسی طرح جس طرح جنگ اور محبت میں سب کچھ جائز ہے… اور اس لئے جائز ہے کہ سیاست بھی تو اصل میں جنگ اور محبت ہی ہے… حریف جماعتوں سے جنگ اور… اور اقتدار سے محبت ۔اس وقت یہ جنگ اپنے ملک میں بھی چھڑ گئی ہے… ایک طرف حزب اقتدار یعنی این ڈی اے اور دوسری جانب اپوزیشن یعنی ’انڈیا‘… یہ جنگ اُس دن سے تیز ہو ئی جب اپوزیشن نے اپنے اتحاد کا نام ’انڈیا‘ رکھا … بس اسی دن سے یہ جنگ شروع ہو ئی… این ڈی اے کی اسی دن سے نیندیں حرام ہو گئی ہیں اور… اور یہ ان نیندوں کا حرام ہونے کی وجہ ہے کہ این ڈی اے‘ انڈیا … یعنی اپنے ملک انڈیا کا نام بھارت … صرف بھارت رکھنا چاہتا ہے اور… اور اسی لئے اس نے جی ٹونٹی کے سربراہی اجلاس کے دعوت ناموں سے اس کی شروعات بھی ہے… انڈیا کا نام مٹا کر اس کی جگہ بھارت لکھ کر… صاحب ہمیں تو کوئی اعتراض نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ…کہ ہمارے لئے بھارت کیا اور انڈیا کیا کہ… کہ آئین میں دونوں ناموں کی گنجائش ہے… آئین نے دونوں ناموں کو قبول کیا ہے‘ تسلیم کیا ہے اور اپنے صحفوں میں انہیں جگہ بھی دی ہے… اس لئے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے… لیکن اعتراض ہے…اور سو فیصد اعتراض ہے…’انڈیا‘ کو اعتراض ہے … اپوزیشن والے انڈیا کو اعتراض ہے جسے لگتا ہے کہ… کہ حکومت ایسا اس لئے کررہی ہے کیونکہ اپوزیشن نے اپنے اتحادکا نام ’انڈیا‘ رکھا ہے… یعنی اپوزیشن نے اگر اپنے اتحاد کا نام انڈیا نہیں رکھا ہوتا اور… اور حکومت انڈیا کا نام بھارت رکھتی تو… تو اپوزیشن کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا ہے… بالکل اسی طرح جس طرح حکومت… این ڈی اے … ملک کا نام انڈیا سے بھارت یا پھر صرف بھارت بالکل بھی نہیں رکھتا اگر اپوزیشن اپنے اتحاد کا نام بھارت نہیں رکھتی … تب حکومت کو اس کی ضرورت محسوس ہی نہیں ہو تی… بالکل اسی طرح جس طرح اسے گزشتہ ۹ برسوں میں اس کی ضرورت کبھی محسوس نہیں ہو ئی… بالکل اسی طرح جس طرح واجپائی کے دور میں بی جے پی کی حکومت کو ملک کا نام بھارت… صرف بھارت رکھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور… اور بالکل بھی نہیں ہو ئی… لیکن کیا کیجئے گا اس سیاست کا کہ یہ سیاستدانوں سے کچھ بھی کراتی ہے…جنگ اور محبت بھی۔ہے نا؟