سرینگر//
جموںکشمیر پولیس نے شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ میں ملٹری انجینئرنگ سروس (ایم ای ایس ) میں ایک جعلی بھرتی اسکینڈل کا پردہ فاش کرکے پانچ افراد کو گرفتار کیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ یکم ستمبر ۲۰۲۳کوممتاز احمد میر ساکن گنڈ زونہ ریشی چوکی بل نے پولیس اسٹیشن کرالہ پورہ میں تحریری طورپر شکایت درج کی کہ اس کے بیٹا محمد سمیع میر کو نذیر احمد خان ساکن دولی پورہ ترہگام نا می شخص نے فوج کی ملٹری انجینئرنگ سروس میں بھرتی کرانے کی خاطر جعلی تقرری کا آرڈردے کر ۷۰ہزار روپے کا چونا لگایا۔
پولیس نے فوری کارروائی عمل میں لا کر اس ضمن میں۷۶کے تحت ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔
ترجمان نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران اہم گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے اور جعلی نوکریوں کے آرڈر بطور ثبوت ضبط کئے گئے ۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ نذیر احمد خان نامی جعلساز کو دھر دبوچ کر سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا اور دوران پوچھ تاچھ اس نے بھرتی اسکینڈل میں ملوث مزید چار افراد جن کی شناخت ظہور احمد میر ساکن راوتھ پورہ ، شکیل احمد مکرو ساکن اونتی پورہ ، فیروز احمد ساکن شالہ ٹینگ سرینگر اور شفاقت احمد شاہ ساکن پانپور پلوامہ کے بطور ہوئی کے نام ظاہر کئے ۔
پولیس نے پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کا لا کر اس اسکینڈل میں ملوث مزید چار افراد کی بھی گرفتار عمل میں لائی۔
ترجمان نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران منکشف ہوا کہ شکیل احمد مکرو ماسٹر مائنڈ ہے جس نے اپنا نام راجو(کشمیری پنڈت) بتا کر سرینگر کے رنگریٹھ علاقے میں فوج کی انجینئرنگ سروس میں بطور آفیسر ظاہر کررہا تھا۔
ان کے مطابق شکیل احمد مکرو نے ظہور احمد میر، فیروز احمد اور نذیر احمد خان کو مختلف علاقوں میں روزگار کے متلاشی افراد کو دھوکہ دے کر ان سے رقومات اینٹھ لینے کا کام سونپا تھا۔
شفقت احمد شاہ جعلی نوکری کے آرڈر ز اور دیگر دستاویزات کو تیار کرکے انہیں پرنٹ کرتا ۔ وہ رنگریتھ سرینگر میں ہیلپ لائن ایڈورٹائزنگ ایجنسی میں کام کرتا تھا جہاں اس نے مذکورہ جعلی دستاویزت تیار کئے ۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ اسکینڈل میں ملوث جعلسازوں نے شمالی کشمیر میں آٹھ بے روزگار نوجوانوں کو دھوکہ دے کر ان سے۲۵لاکھ روپے کی رقم ہڑپ لی ۔انہوں نے کہاکہ ملزمان کے قبضے سے جعلی نوکریوں کے آرڈرز، گیٹ پاسز ، لیپ ٹاپس ، ڈیسک ٹاپس ، پرنٹرس اور موبائیل برآمد کرکے ضبط کئے گئے ۔انہوں نے مزید بتایاکہ اس کیس کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا اور مزید گرفتاریوں کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔
پولیس نے اس کیس سے متعلق معلومات رکھنے والے افراد کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ساتھ اپنا بھر پور تعاون فراہم کرنے کی اپیل کی ہے ۔