سرینگر//
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران ہندوستان کا نام بدل کر ’بھارت‘رکھنے کی قرارداد پیش کرنے کا امکان ہے۔
وزیراعظم ۱۸ ستمبر کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں قرارداد پیش کریں گے۔
پارلیمنٹ کا پانچ روزہ خصوصی اجلاس۱۸سے۲۲ ستمبر تک ہونے والا ہے۔سیشن کے دوران کوئی وقفہ سوال‘ وقفہ صفر‘ اور پرائیویٹ ممبرز کا کاروبار نہیں ہوگا۔
راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں ہونے والے اجلاسوں کے لیے اسے برقرار رکھا جائے گا۔
دریں اثنا’بھارت کے صدر‘کی جانب سے مبینہ طور پر بھیجے گئے جی ۲۰ عشائیہ کے دعوت نامے پر ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا، کانگریس نے الزام لگایا کہ مودی حکومت میں ’یونین آف سٹیٹس‘پر حملہ ہو رہا ہے۔
انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) کے دیگر رہنماؤں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا مرکز ’ملک کا نام بدلنے‘ کیلئے آگے بڑھ رہا ہے جیسا کہ اپوزیشن بلاک نے اپنا نام انڈیا رکھا ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نے نے کہا’ہندوستان کو’بھارت‘کہنے پر کوئی آئینی اعتراض نہیں ہے ‘جو کہ ملک کے دو سرکاری ناموں میں سے ایک ہے ، مجھے امید ہے کہ حکومت اتنی بے وقوف نہیں ہوگی کہ وہ’انڈیا‘سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کر لے ۔جس کی برانڈ ویلیو صدیوں سے بنی ہوئی ہے ۔ ہمیں تاریخ کے اس نام پر اپنا دعویٰ ترک کرنے کی بجائے دونوں الفاظ کا استعمال جاری رکھنا چاہیے یہ ایک ایسا نام جو دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے ‘‘۔
کانگریس کے میڈیا انچارج اور ممبر پارلیمنٹ جے رام رمیش نے کہا’’تو یہ خبر واقعی سچی ہے ۔ راشٹرپتی بھون نے ۹ستمبر کو جی ۲۰ڈنر کیلئے عام طور پر’پریزیڈنٹ آف انڈیا ‘کی بجائے ’پریزیڈنٹ آف بھارت‘ کے نام سے دعوت نامے بھیجے ہیں۔ اب آئین میں آرٹیکل(۱)کو اس طرح پڑھا جا سکتا ہے ’بھارت ، جو انڈیا تھا، ریاستوں کا وفاق ہوگا‘لیکن اب’’ریاستوں کے اس وفاق‘‘ پر بھی حملہ ہو رہا ہے ۔
آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا شرما نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل میں اپنا تعارف ’وزیر اعلیٰ آسام، بھارت‘کے طور پر لکھ لیا ہے ۔ شرما نے کانگریس کے لیڈر جے رام رمیش کے ٹویٹ کے جواب میں لکھا ’’اب میرا خدشہ سچ ہو گیا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ کانگریس پارٹی کو بھارت سے شدید نفرت ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ’انڈیا‘اتحادکا نام جان بوجھ کر بھارت کو شکست دینے کے مقصد سے چنا گیا تھا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نے ٹویٹر پر کہا’غلامی کی ذہنیت پر ایک اور گہری چوٹ ۔ جی۲۰سمٹ کے دوران راشٹرپتی بھون میں ہونے والے عشائیے کے لیے دعوت نامہ پر ’پریزیڈنت آف بھارت‘لکھا جانا ملک کے ہر ایک شخص کیلئے قابل فخر کا لمحہ ہے ۔ بھارت ماتا کی جے ‘‘۔
وشو ہندو پریشد کے قومی ترجمان‘ونود بنسل نے کہا ’’ہمیں اپنے’صدر ہند‘راشٹرپتی بھون پر فخر ہے ۔ آئیے انڈیا کا لفظ بھول جائیں۔‘‘