نئی دہلی//
آرٹیکل ۳۷۰کو منسوخ کرنے کے فیصلے کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والے معاملے کے مرکزی عرضی گزار نیشنل کانفرنس کے رہنما محمد اکبر لون نے سپریم کورٹ کے حکم پر منگل کو ایک حلف نامہ داخل کیا جس میں وہ بطور رکن پارلیمنٹ ہندوستان کے آئین کی دفعات کو محفوظ کرنے اور اسے بنائے رکھنے اور ملک کی علاقائی سالمیت کے حلف کا اعادہ کیا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس سوریہ کانت کی آئینی بنچ نے پیر کو مسٹرمحمد اکبر لون کو حلف نامہ کے ذریعے اپنا بیان داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
اپنے ایک صفحے کے حلف نامے میں لون نے کہا’’میں یونین آف انڈیا کا ایک ذمہ دار اور فرض شناس شہری ہوں۔ میں اس حلف کو دہراتا ہوں جو میں نے پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف لیتے ہوئے ہندوستان کے آئین کی دفعات کو محفوظ رکھنے اور اسے برقرار رکھنے اور ملک کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے لیا ہے ‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما محمد اکبر لون کے حلف نامے پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے دلیل دی کہ حلف نامہ نے پہلے ہی اپنے بیان سے ملک کی توہین کی ہے اور عدالت کو اس پر کچھ کہنا چاہئے ۔ اس پر بنچ نے کہا کہ وہ اس کی تحقیقات کرے گی۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر کوئی کسی ایجنڈے پر عمل کر رہا ہے تو انصاف تک رسائی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
آئینی بنچ نے کہا کہ اس نے مرکز سے یہ نہیں سنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل۳۷۰کو کمزورکرنے کو چیلنج کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا جانا چاہئے کیونکہ یہ علیحدگی پسند ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے ۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے پیر کو سپریم کورٹ کے سامنے آرٹیکل۳۷۰کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کے دوران جموں و کشمیر اسمبلی میں مبینہ طور پر’پاکستان زندہ باد‘کے نعرے لگانے کا معاملہ اٹھایا تھا۔
مہتا نے بنچ کے سامنے دلیل دی تھی کہ جموں و کشمیر اسمبلی میں مبینہ طور پر ’پاکستان زندہ باد‘کا نعرہ لگانے والے ایم پی لون کو ہندوستانی آئین کے تئیں وفاداری کی وجہ سے ایک حلف نامہ داخل کرکے بتانا چاہیے کہ وہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کی مخالف کرتے ہیں۔