سرینگر//
جموں کشمیر کے چیف سکریٹری‘ ارون کمار مہتا نے کہا ہے کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اب بدعنوانی کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ تمام خدمات آن لائن کر دی گئی ہیں۔
مہتا نے کہا کہ مختلف اسکیموں اور پلیٹ فارمز سے سسٹم میں شفافیت آئی ہے جس نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ سرکاری خزانے سے دھوکہ دہی سے کوئی رقم نہیں نکالی جا سکتی۔
چیف سیکریٹری نے یہاں ’بھرشتاچار مکت جے کے‘ مہم شروع کرنے کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا’’ہم نے تمام خدمات کو آن لائن کرنے کی پہل کی ہے۔ اس کا مقصد کرپشن سے پاک ماحول بنانا ہے۔ پہلے کہا جاتا تھا کہ ایک روپے میں سے ۱۰ پیسے سے بھی کم زمین تک پہنچ جائے گا۔ آج ایسا نظام بنایا گیا ہے جہاں پورا روپیہ زمین پر پہنچ جاتا ہے۔‘‘
ڈاکٹر مہتانے کہا کہ انتظامی منظوری‘تکنیکی منظوری، ای ٹینڈرنگ اور جیو اسپیشل فوٹوگرافی کے بغیر کوئی رقم نہیں نکالی جا سکتی۔
چیف سیکریٹری نے کہا کہ بدعنوانی کی کچھ شکایات اب بھی موجود ہیں جنہیں حل کرنے کیلئے انتظامیہ کام کر رہی ہے۔ان کاکہنا تھا’’ہمارا مقصد باقی شکایات کو بھی دور کرنا ہے۔ حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے‘ لیکن عوام کو بھی آگے آنا ہوگا اور بدعنوانی سے پاک معاشرے کی تعمیر کے لیے اس اقدام کی حمایت کرنی ہوگی‘‘۔
ڈاکٹر مہتا نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ ملک میں حکمرانی میں نمبر ون بننے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا’’ہم نے بہت سے شعبوں میں بہت ترقی کی ہے۔ اب ہم گورننس میں بھی نمبر ون بننا چاہتے ہیں۔ ہم آئی ٹی خدمات میں پہلے نمبر پر ہیں اور کئی دوسرے شعبوں میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں‘‘۔
لیکچرار ظہور احمد بھٹ کی بحالی پر جو کہ آرٹیکل ۳۷۰ کی درخواستوں کی سماعت کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ کے سامنے درخواست گزار کے طور پر حاضر ہوئے تھے، مہتا نے کہا’’اسے اس پر چھوڑ دیں‘‘۔
داکٹر مہتا کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کو آگے لے جانے کا موثر ترین ذریعہ ڈیجیٹل ہے ۔مہتا نے کہا کہ جس کی منشا غلط ہوتی ہے وہی ڈیجیٹل کے خلاف ہوتا ہے ۔
چیف سیکریٹری نے کہا’’ڈیجیٹل کی وساطت طاقت افسروں سے عوام کی طرف منتقل ہوتا ہے اس سے لوگ با اختیار بن جاتے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ جس کی منشا غلط ہوتی ہے وہی ڈیجیٹل کی مخالفت کرتا ہے ۔
داکٹر مہتا نے کہا کہ دو برسوں کے دوران کہیں بھی لوگوں نے ڈیجیٹل کی مخالفت نہیں کی۔انہوں نے کہا’’جموں وکشمیر کے لوگ سب سے بہتر لوگ ہیں جن کے ساتھ کام کیا جائے ‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ کہ ڈیجیٹل گورننس جموں و کشمیر میں ایک نیا منترا ہے ۔
چیف سیکریٹری نے کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہماری گورننس منظم ہو۔انہوں نے کہا کہ جو کام دفتر آئے بغیر ہی ہوسکتا ہے تو پھر دفتر آنے کی ضرورت کیا ہے ۔
جی پی فنڈ کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا ہے کہ اس پر کام ہو رہا ہے اس کو جلد ہی حل کیا جائے گا۔