نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے پیر کو نیشنل کانفرنس کے رہنما‘ محمد اکبر لون سے کہا کہ وہ۲۰۱۸ میں جموں و کشمیر اسمبلی میں مبینہ طور پر لگائے جانے والے’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے کے بعد ہندوستان کے آئین سے وفاداری اور ملک کی خودمختاری کو غیر مشروط طور پر قبول کرنے کا حلف نامہ داخل کریں۔
سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کو چیلنج کرنے والے سرکردہ درخواست گزار لون منگل تک حلف نامہ داخل کریں گے، سینئر وکیل کپل سبل، جنہوں نے اس معاملے میں ان کی نمائندگی کی‘نے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے ذریعہ پانچ ججوں کی بنچ کو بتایا۔
سبل نے کہا کہ وہ لون کی نمائندگی نہیں کریں گے اگر وہ حلف نامہ داخل نہیں کرتے ہیں۔
سبل نے کہا’’وہ لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ وہ ہندوستان کے شہری ہیں اور انہوں نے آئین کے مطابق اپنے عہدے کا حلف لیا ہے۔ وہ ہندوستان کی خودمختاری کو قبول کرتے ہیں‘‘۔
اس سے پہلے سالیسٹر جنرل‘تشار مہتا نے اہم عرضی گزار نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ محمد اکبر لون کے مبینہ طور پر جموں وکشمیر اسمبلی میں ’پاکستان زندہ باد‘کے نعرے لگانے کا معاملہ پیر کو زور و شور سے اٹھایا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی آئینی بنچ کے سامنے بحث کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل (ایس جی)نے سرکردہ درخواست گزار لون کو ایک حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت مانگی۔
آئینی بنچ نے کہا کہ وہ ان الزامات پر درخواست گزار سے جواب طلب کرے گی۔
مہتا نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ جموں کشمیر اسمبلی میں مبینہ طور پر’پاکستان زندہ باد‘کا نعرہ لگانے والے ایم پی لون کو ہندوستانی آئین کے ساتھ اپنی وفاداری کا حلف نامہ داخل کرنا چاہئے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کی مخالفت کرتے ہیں۔
ایس جی نے مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے کہاکہ ’’وہ (لون) کوئی عام آدمی نہیں ہے ، لیکن وہ ایک رکن پارلیمنٹ ہے ۔یہ کافی نہیں ہے کہ وہ پچھتاوے کا اظہار کریں‘‘ ۔انہوں نے کہاکہ ان کا کہنا ہے کہ میں جموں و کشمیر یا کسی اور جگہ دہشت گردی اور پاکستان کی علیحدگی پسند سرگرمیوں کی مخالفت اور اعتراض کرتا ہوں۔ یہ ریکارڈ پر آنا چاہیے ۔
مہتا نے اس بات پر زور دیا کہ چونکہ وہ (لون) آرٹیکل۳۷۰کی منسوخی کو چیلنج کرنے والے سرکردہ درخواست گزار ہیں‘اس لیے انہیں ہندوستانی آئین سے وفاداری کا حلف نامہ جمع کرانا چاہیے ۔
اتوار کو سپریم کورٹ کے سامنے ایک مداخلت کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں لون کی ساکھ پر سوالات اٹھائے گئے تھے ، جو اہم درخواست گزاروں میں شامل تھے ۔
کشمیری پنڈتوں کی نمائندگی کرنے والی ایک تنظیم ’روٹس ان کشمیر‘ نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ لون جموں و کشمیر میں سرگرم علیحدگی پسند قوتوں کا جانا پہچانا حامی ہے ۔ ماضی میں انہوں نے جموں و کشمیر اسمبلی کے فلور پر بھی پاکستان کے حق میں نعرے لگائے تھے ۔
مداخلت کی درخواست کے ذریعے یہ دعویٰ کیا گیا کہ لون ۲۰۰۲سے۲۰۱۸تک قانون ساز اسمبلی کے رکن رہے اور انہوں نے جموں کشمیر اسمبلی کے فلورپر’پاکستان زندہ باد‘جیسے نعرے لگائے ۔ان کے دعوے کی تائید میںکئی میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیا گیا ہے ۔
’روٹس ان کشمیر‘کی طرف سے داخل کردہ مداخلت کی درخواست میں کیس میں کچھ اضافی دستاویزات اور حقائق کو ریکارڈ پر لانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں (لون) نے نہ صرف نعرے لگانے کا اعتراف کیا بلکہ صحافیوں کے پوچھنے پر معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وہ (لون) اپنی شناخت ہندوستانی کے طور پر کرنے سے ہچکچاتے تھے ۔ یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسی طرح وہ اپنے جلسوں میں بھی پاکستان نواز جذبات پھیلانے کے لیے جانے جاتے تھے ۔