نئی دہلی//
ہندوستان نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کے جموں و کشمیر کے دورے پر پاکستان کے نئے وزیر اعظم شہباز شریف کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ہندوستانی وزیر اعظم کے جموں و کشمیر کے دورے پر تبصرہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔
آج یہاں باقاعدہ بریفنگ میں پاکستانی وزیر اعظم کے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم چودھری نے کہا کہ پاکستان کو وزیر اعظم مودی کے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کے دورے پر تبصرہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ سب نے دیکھا کہ کس طرح وزیر اعظم مودی کا جموں کشمیر کے لوگوں نے استقبال کیا۔ چاہے کوئی اسے کیسے دیکھے لیکن اسے’ اسٹیجڈ‘ دورہ کہنا بالکل غلط ہے ۔
جب ان سے پاکستان کی نئی حکومت کے بارے میں ہندوستان کے موقف کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ایک ہی ہے ۔’’ ہمارا کہنا ہے کہ ایسا ماحول ہونا چاہیے جس میں دہشت گردی نہ ہو، تبھی مذاکرات شروع کرنے کی طرف پیش رفت ہو سکتی ہے ‘‘۔
کراچی بم دھماکوں پر ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کی تمام شکلوں پر ہمارا موقف یکساں ہے چاہے وہ کہیں بھی ہو، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ واقعہ دہشت گردی کے خلاف تمام ممالک کو مشترکہ پالیسی اور موقف اختیار کرنے کی ضرورت کو واضح کرتا ہے ۔
ترجمان کاکہنا تھا’’ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہمارا موقف مستقل رہا ہے۔ اس کی مذمت کرتے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ خاص واقعہ دہشت گردی کے خلاف تمام ممالک کو غیر متفرق موقف اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
باگچی منگل کی سہ پہر کراچی یونیورسٹی میں چینی زبان کے تدریسی مرکز ’ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ‘ کے قریب ایک گاڑی میں دھماکے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دے رہے تھے‘ جس میں تین چینی شہریوں سمیت چار افراد ہلاک ہوئے۔
اس واقعے کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔
چین ماضی میں بھارت اور دیگر ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ میں پاکستان میں مقیم دہشت گرد گروپ جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی کوششوں کو روک چکا ہے۔
پاکستان نے دریائے چناب پر ریٹل اینڈ کوار ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹس (ایچ ای پی) کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد رکھنے کی بھی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ یہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔