سرینگر//
جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے آج مزید تین سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کی مبینہ حمایت کرنے کے الزام میں نوکریوں سے برطرف کر دیا ہے۔
گزشتہ تین برسوں سے برطرف کئے گئے ان ملازمین کی تعداد ۵۲پہنچ چکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایل جی انتظامیہ نے ان ملازمین کو آئین ہند کے دفعہ ۳۱۱ کے تحت برطرف کردیا ہے۔ آج برطرف کیے گئے ملازمین میں یونیورسٹی آف کشمیر کے ملازم و پبلک ریلیشنز آفیسر فہیم اسلم، محکمہ مال کے ملازم مروت حسین میر اور پولیس کانسٹیبل ارشد احمد ٹھوکر شامل ہیں۔
فہیم اسلم، سابق صحافی ہیں جو بعد میں یونیورسٹی میں تعینات ہوئے تھے۔ انکا تعلق سرینگر کے حضرت بل علاقے سے ہے۔ مروت حسین کا تعلق ضلع پلوامہ کے پانپور قصبے سے ہے، وہ سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ سماجی سطح پر بھی کافی متحرک رہے ہیں اور سیاسی جماعتوں و ٹریڈ یونینوں کے ساتھ بھی انکے روابط رہے ہیں۔ ارشد احمد ٹھوکر ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے کے رہنے والے ہیں۔
واضح رہے کہ آئین ہند کے دفعہ۳۱۱ کے تحت صدر ہند، گورنر یا لیفٹیننٹ گورنر کو اختیار ہے کہ وہ بغیر کسی تحقیقات کے ملازمین کو ملک مخالف یا عسکریت پسندی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر نوکری سے برطرف کرسکتے ہیں۔
انتظامیہ نے اب تک ۵۲ ملازمین کو برطرف کیا ہے جن پر ملک مخالف سرگرمیوں یا عسکریت پسندی سے منسلک ہونے کا الزام ہے۔
قابل غور ہے کہ اپریل سنہ ۲۰۲۱میں ایل جی انتظامیہ نے پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سی آئی ڈی ونگ آر آر سوائن کی قیادت میں ٹاسک فورس کمیٹی تشکیل دی تھی جو سرکاری ملازمین کے متعلق تحقیقات کر رہی ہے کہ کیا وہ ملک مخالف سرگرمیوں یا عسکریت پسندی سے منسلک رہے ہیں۔
اس کمیٹی نے اب تک۵۲ ملازمین کو اندرونی اور رازدارانہ تحقیقات کے بعد ملازمت سے برطرف کرنے کی سفارش کی ہے جس پر عملدرآمد کرکے لیفٹیننٹ گورنر نے احکامانت جاری کئے۔ ان ملازمین کو اپنا موقف پیش کرنے کا کوئی موقعہ فراہم نہیں کیا جاتا ہے۔ گوکہ برطرف شدہ ملازمین میں سے کئی ایک نے حکمنامے کو چیلنج کرنے کیلئے عدالتوں کا رخ کیا ہے لیکن ابھی تک ان میں سے کسی ایک کو بھی کوئی ریلیف نہیں ملا ہے۔
ماضی کی حکومتوں نے بھی متعدد ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا تھا لیکن ان ملازمین کو عدالت کی جانب سے ریلیف ملا ہے۔
ملازمین سے متعلق سی آئی ڈی خفیہ تحقیقات کرکے پھر فہرست تیار کرکے ایل جی منوج سنہا کو سپرد کیا جاتا ہے جو انکی برطرفی کے احکامات صادر کرتا ہے۔ اس چھ رکنی ٹاسک فورس میں جموں اور کشمیر کے صوبائی پولیس سربراہان کے علاوہ محکمہ داخلہ، محکمہ قانون اور متعلقہ محکمہ کے نمائندے جن کے عہدے ایڈیشنل سیکریٹری سے کم نہ ہو، کے ممبران ہیں۔
یہ ٹاسک فورس دفعہ۳۷۰کی منسوخی کے دو برس بعد تشکیل دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ مئی۲۰۲۲میں، کیمسٹری کے پروفیسر الطاف حسین پنڈت کو دو دیگر سرکاری ملازمین (ایک پولیس اہلکار اور ایک سکول ٹیچر) کے ساتھ ایس ٹی ایف کی سفارشات کے مطابق نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
جولائی۲۰۲۱میں، حکومت نے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے بیٹوں اور محکمہ پولیس کے دو اہلکاروں سمیت اپنے۱۱ملازمین کو برطرف کر دیا تھا۔ اسی سال نومبر میں، حکومت نے دو سینئر افسران کو نوکریوں سے فارغ کیا ، جن میں ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جموں و کشمیر محکمہ جیل خانہ جات میں اور ایک گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری سکول کے پرنسپل شامل تھے۔