جموں//
جموںکشمیر کے پونچھ ضلع کے گلپور سیکٹر میں تین مشتبہ ملی ٹینٹوں کی گرفتاری کے بعد سیکورٹی فورسز نے گرفتارشدگان کے رہائشی مکانوں کو محاصرے میں لے کر بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا۔
دفاعی ذرائع نے بتایا کہ پونچھ کے گلپور سیکٹر میں بدھوار اعلیٰ الصبح فوج نے ایک مختصر تصادم کے دوران تین مقامی ملی ٹینٹوں کو حراست میں لے لیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پوچھ تاچھ کے بعد پتہ چلا کہ تینوں پونچھ کے کرمارا علاقے کے رہنے والے ہیں جس کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لے لیا۔
گرفتار شدگان کے رہائشی مکانوں کی بڑے پیمانے پر تلاشی شروع کی گئی جبکہ آس پاس ان کے رشتہ داروں کے گھروں کو بھی کھنگالا جارہا ہے ۔
ان کے مطابق اس سازش میں کئی اور لوگوں کے ملوث ہونے کے پیش نظر گرفتار ملی ٹینٹوں کے گھروں کے ساتھ ساتھ آبائی علاقے کی بھی تلاشی لی جارہی ہیں۔
آخری اطلاعات موصول ہونے تک تلاشی آپریشن جاری تھا۔
اس سے پہلے فوج نے کہا کہ اس نے پونچھ کے گل پور سیکٹر میں لائن آف کنٹرول پر بدھ کی علی الصبح گولیوں کے تبادلے کے بعد۳؍افراد کو گرفتار کرکے اسلحہ و منشیات اسمگل کرنے کی ایک کوشش کو ناکام بنا دیا ہے ۔
سرکاری ذرائع کے مطابق طرفین کے درمیان گولیوں کے تبادلے کے دوران ایک فوجی جوان اور گرفتار شدگان میں سے ایک زخمی ہوگیا۔
ذرائع نے بتایا کہ گل پور سیکٹر میں ایل او سی کی حفاظت پر تعینات فوجی جوانوں نے بدھ کی علی الصبح مشکوک نقل و حمل دیکھتے ہی ان افراد کو چلینج کیا جس کے نتیجے میں طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں فوری طور پر پورے علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کر دیا گیا جس دوران۳؍افراد جن میں سے ایک زخمی تھا، کو گرفتار کرکے ان کی تحویل سے اسلحہ اور منشیات کی بڑی کھیپ بر آمد کی گئی۔
مذکورہ ذرائع نے بتایا کہ اس دوران ایک فوجی جوان بھی زخمی ہوا ہے ۔
گرفتار شدگان کی شناخت۲۶سالہ محمد فاروق‘ جس کی ٹانگ میں گولی لگی ہے ‘۲۳سالہ محمد ریاض اور۲۲سالہ محمد زبیر ساکنان کر مارا کے بطور ہوئی ہے ۔
ذرائع نے کہا’’ایسا لگتا ہے کہ انہیں اسلحہ اور منشیات کی کھیپ سرحد پار سے ملی تھی اور جب فوج نے ان کو روکا وہ اس وقت اس کو اس طرف سمگل کرنے کی کوشش کرتے تھے ‘‘۔
حکام کے مطابق بر آمد شدہ اسلحہ میں ایک اے کے۴۷رائفل‘۲پستول‘۶گرینیڈ‘پریشر کوکر میں رکھی گئی ایک آئی ای ڈی اور مشتبہ ہیرائن کے۲۰پاکیٹ شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ علاقے میں تلاشی آپریشن ہنوز جاری ہے اور فوج اور پولیس کے اعلیٰ عہدیدار وہاں موجود ہیں۔