وہ لوٹس … سونم لوٹس جی کیا کہہ رہے ہیں اور کیا نہیں… اس کو ایک طرف رکھ لیجئے ‘ حاشیہ پر رکھ لیجئے کہ وہ کیا کہتے ہیں… موسم کے بارے میں کیا کہتے ہیں ‘ اس کے کوئی معنی نہیں ہیں…جس کے معنی ہیں وہ آپ ہم سے سن لیجئے ‘جی ہاں ہم سے ۔آج جون کی پہلی تاریخ ہے اور کشمیر میں سردی ختم ہو نے کا نام نہیں لے رہی ہے… بارشیں ایسی کہ جیسے پہلے کبھی ہوئیں ہی نہیں ہوں … اور ان بارشوں اور بالائی حصوں میں برفباری کی وجہ سے گرمامیں بھی سرما کا احساس ہی نہیں ہو رہا ہے… بالکل خوب خوب ہو رہا ہے ۔اب سوال یہ ہے کہ کشمیر میں امسال گرما آنے میں اتنی تاخیر کیوں کررہا ہے… نکھرے کیوں کر رہا ہے… سرما جانے کا نام کیوں نہیں لے رہا ہے اور گرما آنے کا … اس بارے میں لوٹس جی کیا کہتے ہیں… اسے آپ بھول جائیے اور… اور اس لئے بھول جائیے کہ جو ہم کہنے والے ہیں…وہ آپ کو لوٹس جی نہیں کہیں گے… بالکل بھی نہیں کہیں… اور ہم آپ کو یہ کہہ رہے ہیں کہ گرما… کشمیر میں گرما اس لئے نہیں آرہا ہے کیوں وہ روٹھا ہوا ہے… ہم سے اور آپ سے بھی ۔ اس کی ایک شکایت ہے…موسم گرما کی ایک شکایت‘ اور سچ پو چھئے تو … تو ہمیں گرما کی شکایت جائز لگ رہی ہے… گرما کا شکوہ ہے کہ کشمیری جس طرح سرما کا سواگت کرتے ہیں ‘ اس کا استقبال کرتے ہیں… اس کا اہتمام کرتے ہیں‘ اس کیلئے تیاریاں کرتے ہیں… اس کا عشر عشیر بھی وہ اس کیلئے نہیں کرتے ہیں‘ گرما کیلئے نہیں کرتے ہیں… کشمیر یوں کے اس سلوک… امتیازی سلوک سے جہاں سرما خود کو بہت اہم سمجھ رہا ہے وہیں… اس کی‘ گرما کی اہمیت نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے… اس کی اہمیت گھٹتی جا رہی ہے… اور … اور سرما اس کا مذاق اڑاتارہتا ہے… و ہ اسے کہتا ہے‘ اسے تنگ کرتا ہے… یہ کہہ کر تنگ کرتا ہے کہ کشمیری سرما کی تیاریوں میں پانی کی طرح پیسے خرچ کرتے ہیں… حمام کی لکڑی پر کرتے ہیں… کوئلہ پر کرتے ہیں‘ بجلی پر کرتے ہیں‘ گرم ملبوسات پر کرتے ہیں ‘ ہریسہ پر کرتے ہیں‘ندرو ساگ اور مچھلی پر کرتے ہیں‘ دوسرے مزے اور لذیز پکوانوں پر کرتے ہیں اور… اور ایک گرما ہے کہ اس کی آمد کشمیریوں کیلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی ہے…اس کا آنا یا نہ ان کیلئے ایک جیسا ہے… اس لئے وہ کوئی تیاری نہیں کرتے ہیں… حتیٰ کہ گرما میں کشمیری لذیز پکوان کم اور سبز ہاکھ زیادہ پکاتے ہیں… اور صاحب اس لئے ‘ اس امتیازی سلوک کیخلاف بطور احتجاج گرما آنے میں ‘ کشمیر آنے میں تاخیر کررہا ہے…اور نکھرے بھی ۔ ہے نا؟