سرینگر/۲۹مئی
ٹیرر فنڈنگ کیس میں قومی تحقیقاتی ایجنسی( این آئی اے) کی جانب سے لبریشن فرنٹ کے سربراہ‘ محمد یاسین ملک کو موت کی سزا دینے کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ پتھر بازی پر کسی کو کیسے موت کی سزا دی جا سکتی ہے ۔
پیر کو مرکزی سرکار کے سالیسٹر جنرل‘ تشار مہتا نے دہلی ہائی کورٹ میں یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی کافی تلقین کی اور اسامہ بن لادن کا حوالہ بھی دیا۔ تاہم عدالت نے ان سے پوچھا کہ ’’کس بنیاد پر یاسین ملک کو سزائے موت سنائی جائے؟‘‘ کیونکہ این آئی اے نے چارج شیٹ میں ان کے خلاف پتھر بازی اور ٹیرر فنڈنگ کے الزامات عائد کئے ہیں جو ’رئریسٹ آف دی رئرجرم نہیں بن رہا ہے۔
عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت اگست میں رکھی ہے اور یاسین ملک کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔
عدالت نے این آئی سے چارج شیٹ میں جرائم واضح کرنے کی تلقین کی۔ دہلی ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا ’’پتھر بازی سنگین جرم نہیں، جس پر سزائے موت سنائی جائے۔‘‘
یاد رہے کہ کالعدم قرار دی گئی تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ محمد یاسین ملک اس وقت تہاڑ جیل میں ہیں، انہیں ٹیرر فنڈنگ سمیت دیگر جرائم میں ملوث پائے جانے کی پاداش میں دہلی ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
سزا سنائے جانے کے بعد بھی این آئی اے نے ان پر مزید الزامات عائد کیے تھے جن کی سنوائی دہلی ہائی کورٹ میں جاری ہے۔
واضح رہے کہ قومی تحقیقات ایجنسی (این آئی اے) نے سینئر علیحدگی پسند رہنما محمد یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی سفارش کی تھی۔
این آئی اے نے، ہفتہ کے روز، دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس پر آج ۲۹مئی کو سماعت ہوئی۔ این آئی اے کی جانب سے یاسین ملک کو سزائے موت کی سفارش کی جموں و کشمیر کے سابق وزیر اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے ہفتہ کو ٹویٹ کرتے ہوئے اس کی حمایت کی تاہم بخاری نے حمایت کے فوراً بعد ہی ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دیا جبکہ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سرپرست محبوبہ مفتی نے الطاف کا ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے اسے ’’سیاسی اخوان‘‘ قرار دیا۔