سرینگر//
پاکستان میں غیر یقینی سیاسی صورتحال کے پیش نظر جموں وکشمیر میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے ۔
دفاعی ذرائع نے بتایا کہ موجودہ سیکورٹی صورتحال اور انٹیلی جنس رپورٹس کے پیش نظر سرحدوں پر الرٹ جاری کیا گیا ہے تاکہ سماج دشمن عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنایا جاسکے ۔
ذرائع نے بتایا کہ سرحد پر کڑی نگرانی و برتری کو مزید مستحکم کرنے کیلئے فورسز اہلکاروں کو متحرک کر دیا گیا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق ہندو پاک کے درمیان سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے باوجود ایل او سی پر تعینات فوجی جوان برابر مستعد اور چاک و چوبند ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سرحد پر مشکوک سرگرمیوں پر کڑی نظر گزر رکھی جارہی ہے اور ملک دشمن عناصر کی طرف سے کسی بھی ناموافق کوشش کو ناکام بنانے کے لئے فوج، سی آر پی ایف اور پولیس کے ساتھ مشترکہ گشت بھی جاری ہے ۔
جموں میں بین الاقوامی سرحد پر تعینات اہلکار سرحد پار سے جنگجووں کی طرف سے کی جانے والی دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں اور اس دوران اسلحہ و گولہ بارود کے علاوہ منشیات کی بڑی کھیپ بھی ضبط کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
دفاعی ذرائع نے بتایاکہ لائن آف کنٹرول میں اگلی چوکی پر تعینات فوجی اہلکار دن رات نظر گزر رکھے ہوئے ہیں تاکہ سرحد پار سے کوئی بھی ایل او سی کو پار نہ کر سکے ۔
ان کاکہنا تھا’’گرچہ جنگ بندی معاہدہ ہوا ہے لیکن پاکستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ہم پھر بھی انتہائی مستعد ہیں کیونکہ ملی ٹینٹوں نے دراندازی کرکے کشمیر میں داخل ہونے کے ارادارے ترک نہیں کئے ہیں‘‘۔
وادی میں قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے کشمیر کے۳۵۰کلومیٹر سرحد پر چوکسی بڑھائی گئی ہیں۔ان کے مطابق راجوری اور پونچھ میں فوج پر حملو ں کے بعد سرحدی علاقوں میں اضافی اہلکاروں کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ۔
ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں دیکھا گیا ہے جب بھی پاکستان میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو ئی تو اس دوران ملی ٹینٹوں کی طرف سے بھارتی حدود میں گھس آنے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہیں۔
دفاعی ذرائع نے مزید بتایاکہ سرحدوں پر تعینات افواج کو چوبیس گھنٹے متحرک رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں تاکہ ملک دشمن عناصر کے منصوبوں کو خاک میں ملایا جاسکے ۔