’گزشتہ تین برسوں میں۱۵۵۹بھارتی نجی تجارتی کمپنیاں اور بین الاقوامی کمپنیوں نے جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کی ہے‘
سرینگر//
دفعہ۳۷۰؍ اور۳۵؍ اے کی منسوخی کے بعد۱۸۷ غیر مقامی باشندوں نے جموں کشمیر میں زمین خریدی ہے۔ اراضی کی سب سے زیادہ خریداری گزشتہ سال ہوئی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ، نتیا آنند رائے نے لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں جانکاری دستیاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’گزشتہ تین برسوں میں۱۸۷ غیر مقامی افراد (غیر کشمیری پشتینی باشندوں) نے جموں کشمیر یونین ٹیریٹری میں زمین خرید لی ہے۔‘‘
اس حوالہ سے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ سنہ۲۰۲۰ میں صرف ایک غیر مقامی شخص نے زمین خریدی تھا، سنہ ۲۰۲۱میں۵۷غیر جبکہ سنہ۲۰۲۲میں۱۲۷غیر مقامی باشندوں نے یہاں زمین خریدی ہے۔
اس تعداد سے یہ بات عیاں ہے کہ غیر مقامی افراد کی جانب سے جموں کشمیر میں زمین خریدنے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
غور طلب ہے کہ دفعہ۳۵؍ اے کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے جموں کشمیر میں غیر مقامی باشندوں کے لئے زمین خریدنے اور یہاں کے مستقل باشندے ہونے کے لئے قانونی تبدیلیاں کرکے راہ ہموار کر دی ہے۔
دفعہ۳۵؍اے کے باعث جموں کشمیر میں کوئی بھی غیر مقامی شخص زمین خریدنے کا اہل نہیں تھا، البتہ تجارت کیلئے زمین لیز پر لے سکتا تھا۔
سرمایہ کاری سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں۱۵۵۹بھارتی نجی تجارتی کمپنیاں اور بین الاقوامی کمپنیوں نے جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کی ہے۔
رائے کے مطابق سنہ۲۰۲۱میں۳۱۰‘سنہ ۲۰۲۲میں۱۷۵؍اور سنہ۲۰۲۲۔۲۰۲۳میں۱۰۷۴کمپنیوں نے جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کی ہے۔
وزیر مملکت نے مزید کہا’’ لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق، پچھلے تین سالوں کے دوران یو ٹی سے باہر کے لوگوں نے کوئی زمین نہیں خریدی ہے‘‘۔