سرینگر//
مرکزی وزارت داخلہ نے جموںکشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری کو زیڈ پلیس سیکورٹی فراہم کی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ حالیہ سیکورٹی جائزہ میٹنگ کے بعد مرکزی حکومت نے اس طرح کا فیصلہ لیا ۔
معلوم ہوا ہے کہ سراغ رساں ایجنسیوں کی حالیہ جائزہ میٹنگ کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے الطاف بخاری کو زیڈ پلیس سیکورٹی فراہم کرنے کے احکامات صادر کئے ۔
بخاری کی چوبیس گھنٹے سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے تقریباً ۲۰ سے۲۴مسلح اہلکاروں کا دستہ مرحلوں میں کام کرے گا۔
ذرائع کے مطابق بدھ کے روز الطاف بخاری کی رہائش گاہ واقع سری نگر اور جموں میں پیرا ملٹری فورسز کی اضافی نفری کو بھی تعینات کیا گیا ۔
الطاف بخاری، ایک کروڑ پتی تاجر ہیں جنہوں نے ۲۰۱۴ میں پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انہیں راجیہ سبھا کے ایک الیکشن میں شکست ہوئی تھی لیکن۲۰۱۴ کے اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی نے انہیں امیرا کدل حلقے سے امیدوار بنایا جہاں وہ الیکشن جیت گئے۔ بعد میں انہیں مفتی محمد سعید نے اپنی کابینہ میں وزیر بنایا جس سے انکی سیاسی پہچان مضبوط ہوگئی۔
جب ۲۰۱۵ میں مفتی سعید کا انتقال ہوا اور انکی دختر محبوبہ مفتی نے فوری طور بحیثیت وزیر اعلیٰ حلف لینے سے انکار کیا تو الطاف بخاری نے دلی جاکر پارٹی توڑنے اور حکومت بنانے کی پیشکش کی تھی جسکا انکشاف محبوبہ مفتی نے چند سال کے بعد کیا۔ الطاف بخاری کے منصونے کی بھنک پاتے ہی محبوبہ مفتی دلی دوڑ پڑی تھیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کرنے کے بعد حکومت بنانے کی حامی بھری چنانچہ ۴؍اپریل۲۰۱۶کو محبوبہ مفتی وزیر اعلی بنیں۔
محبوبہ نے اپنی کابینہ مین الطاف بخاری کو شامل نہیں کیا حالانکہ چند ماہ کے بعد ایک ردوبدل میں انہیں دوبارہ بطور وزیر شامل کیا گیا۔
اگست۲۰۱۹ میں جب جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرکے اسے ایک مرکزی زیر انتظام علاقہ بنایا گیا تو جن مین اسٹریم قائدین کو حراست میں لیا گیا، ان میں الطاف بخاری شامل نہیں تھے۔
محبوبہ مفتی جب حراست میںتھیں تو الطاف بخاری نے پارٹی قیادت کے خلاف بیان بازی شروع کی جس کے بعد انہیں پی ڈی پی سے خارج کردیا گیا۔ اسکے بعد انہوں نے پارٹی کے کئی سابق لیڈروں کے ساتھ ملکر اپنی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ الطاف بخاری کئی بار وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے ملاقات کرچکے ہیں۔