سرینگر//
وادی کشمیر میں مختلف امراض کا روایتی طریقہ علاج صدیوں سے رائج ہے اور موجودہ سائنسی دور میں بھی لوگ اپنی بیماریوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے ان طریقوں کی طرف رجوع کررہے ہیں۔
ان روایتی طریقہ ہائے علاج میں سے ایک لیچ تھراپی ہے‘جس میں جونک کیڑے سے مریض کے بدن کے کسی حصے سے فاسد خون باہر نکالا جاتا ہے ۔
جونک پانی میں تیرنے والے ایک کیڑے کا نام ہے جس کو جب کسی آدمی کے جسم پر لگا دیا جاتا ہے تو اس کا فاسد خون چوس لیتا ہے ، تاہم یہ طریقہ علاج سال بھر نہیں کیا جاتا ہے بلکہ اس علاج کا ایک مخصوص دن ہے اور یہ علاج خاص طور پر نو روز کے موقع پر کیا جاتا ہے ۔
سرینگر سے تعلق رکھنے والے لیچ تھراپی کے ماہر غلام نبی کا ماننا ہے کہ اس نے لیچ تھراپی سے مختلف بیماریوں میں مبتلا سینکڑوں مریضوں کو ٹھیک کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ لیچ تھراپی ۴۱سے ۲۱مارچ تک کی جاتی ہے جس دوران ایران کا نیا سال شروع ہو جاتا ہے ۔
غلام نبی کا کہنا ہے کہ یہ ایام ہائی بلڈ پریشر ، یورک اسڈ وغیرہ جیسی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لئے زیادہ موزوں ہیں۔
عمر رسیدہ غلام نبی کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ علاج زمانہ قدیم سے رائج ہے اور جلد ، دانتوں کے مسائل، اعضابی نظام کی خرابیوں، انفکیشن وغیرہ میں مبتلا مریض اس طریقہ علاج سے ٹھیک ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ دور میں لوگ پھر اس طریقہ علاج کو ترجیحی دینے لگے ہیں کیونکہ یہ طریقہ علاج نہ صرف سستا ہے بلکہ آسان بھی ہے ۔
انیسویں صدی میں لیچ تھراپی یورپ، امریکہ اور ایشیا میں رائج تھی اور لوگ جسم سے فاسد خون نکالنے کے لئے اسی علاج کی طرف رجوع کرتے تھے ۔
غلان نبی‘ جس کے آباؤ اجداد بھی اسی پیشے سے وابستہ تھے ، کا ماننا ہے کہ شہد کی مکھی اور ریشم کے کیڑے کی طرح جونک کیڑا بھی خدا کی مخصوص نعمتوں سے مالا مال ہے ۔انہوںنے کہاکہ ایک جونک کی عمر ایک سال ہوتی ہے اکیس مارچ کے بعد یہ مر جاتی ہے اور جون کے مہینے میں زندہ ہو جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جونک کو ہر روز صاف و شفاف پانی سے دھونا پڑتا ہے تاکہ وہ تازہ اور فعال رہ سکے ۔ ماہر نے کہاکہ اکثر مریض اکیس مارچ تک ہی لیچ تھراپی کرانے کے لئے آتے ہیں۔ان کے مطابق جب ایک جونک مر جاتی ہے تو ہم اس کوسُکھاتے ہیں اور پھر اس کو پیس کر ایک پاوڈر بناتے ہیں جو بالوں کی بیماریوں کے علاوہ کئی امراض کیلئے کارآمد دوا ہے ۔
غلام نبی نے کہاکہ آج کل گاوٹ ، ہائی بلڈ پریشر ، ہائپر ٹینشن جیسی بیماریوں میں مبتلا مریض ہمارے پاس آتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ لیچ تھراپی سے اگر ایک مریض ٹھیک نہیں ہوگا لیکن اس پر اس علا سے برے اثرات بھی نہیں پڑیں گے ۔
لیچ تھراپی کے ماہرنے کہاکہ سردرد میں مبتلا مریضوں کو کانوں کے پیچھے لیچ تھراپی کرتے ہیں اور وہ ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک آسان اور سستا طریقہ علاج ہے جس سے لوگ مختلف بیماریوں سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔
دریں اثنا درگاہ حضرت بل میں نو روز کی مناسبت سے جھیل ڈل کے کناروں پر دن بدن لوگوں کو لیچ تھراپی سے استفادہ کرتے ہوے دیکھا گیا۔