سرینگر//
جموں کشمیر میں معاشی انقلاب آنے کی نوید سناتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر‘ منوج سنہا نے پیر کو کہا کہ ان عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے جو ’معاشرے کے حوصلے‘ کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہاں بخشی اسٹیڈیم میں ۷۱ویں بی این ملک میموریل آل انڈیا پولیس فٹ بال چمپئن شپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سنہا نے کہا کہ آنے والے دنوں میں جموں و کشمیر میں معاشی انقلاب آئے گا۔’’لہٰذا، سب کو سمجھنا چاہیے کہ آج ہم اقتصادی اور کاروباری محاذ پر جو نئی کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں، ان کی حفاظت کی ذمہ داری پولیس فورس کے کندھوں پر ہے‘‘۔
ایل جی کاکہنا تھا’’ایسے عناصر سے سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے جو معاشرے کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم نے کافی حد تک کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ لیکن، ایسے عناصر کے خلاف ایسی کارروائیاں مسلسل جاری رہنی چاہئیں۔
سنہا کاکہنا تھا ’’ہمیں اپنے خطے میں استحکام، سلامتی اور اقتصادی ترقی کی فضا کو برقرار رکھنے کیلئے باقاعدگی سے کام کرنا ہوگا‘‘۔
ایل جی نے مزید کہا ’’ہمیں اپنے اردگرد جو کچھ بھی ہو رہا ہے اسے قریب سے دیکھنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہماری پولیس فورس اور دیگر ایجنسیاں آنے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں‘‘۔
جموں و کشمیر میں پہلی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری، ایک شاپنگ مال اور سری نگر کے مضافات میں ایک کثیر المقاصد ٹاور کے لیے سنگ بنیاد کی تقریب کا حوالہ دیتے ہوئے، سنہا نے کہا کہ ایک طویل عرصے کے بعد اقتصادی پنڈولم مرکز کے زیر انتظام علاقے کی طرف منتقل ہوا ہے۔
یا رہے کہ خلیجی ملک متحدہ عرب امارت گروپ نے وادی کشمیر میں سرینگر کے مضافاتی علاقہ سمپورہ میں اتوار ایک بڑے شاپنگ کمپلیکس کی سنگ بنیاد ڈالی۔ تین سو کنال اراضی پر محیط اس مقام پر سنہ۲۰۰۵ میں سابق وزیر اعلٰی غلام نبی آزاد نے بین الاقوامی تجارتی مرکز بنانے کے لیے سنگ بنیاد ڈالی تھی تاہم بعد میں اس پروجیکٹ پر کوئی کام نہیں ہوسکا۔
اتوار کی تقریب میں امار گروپ کے نمائندوں کے ساتھ جموں وکشمیر انتظامیہ کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس کا سنگ بنیاد رکھا۔ امار گروپ کے تجارتی مرکز کھولنے پر مقامی لوگوں اور تجار نے اس کو خوش آئند قدم قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے گزشتہ برس دبئی کا دورہ کیا تھا جس کے بعد خلیجی ممالک کے ۳۴ تاجروں کا ایک اعلیٰ سطحی وفد چار روزہ دورہ پر آیا تھا اور اسی دورے پر انہوں نے کشمیر میں تجارت کرنے کی دلچسپی دکھائی تھی۔
اس سے پہلے ایک الگ پروگرام میں ایل جی نے کہا کہ نیشنل ایجوکیشن پولیس (این ای پی۲۰۲۰) ہندوستان کو علمی معیشت کے طور پر قائم کرنے کے لیے ایک روڈ میپ فراہم کرتا ہے، اور اس پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔
سنہا یہاں راج بھون میں کشمیر یونیورسٹی کی ۸۲ویں کونسل میٹنگ کی صدارت کر رہے تھے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا، جو کشمیر یونیورسٹی کے چانسلر ہیں نے کہا’’این ای پی ۲۰۲۰ ہندوستان کو علمی معیشت کے طور پر قائم کرنے کا روڈ میپ فراہم کرتا ہے۔ اس کو حرف بہ حرف لاگو کیا جانا چاہیے اور یہ ضروری ہے کہ اس تبدیلی کے ذریعے ہمارے اعلیٰ تعلیمی ادارے خوشحال معاشرے کی تشکیل میں اپنا حصہ ڈالیں،‘‘ ۔