نئی دہلی//
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ہفتہ کو کہا کہ لداخ کے مغربی ہمالیائی علاقے میں ہندوستان اور چین کے درمیان صورتحال نازک اور خطرناک ہے۔’’کچھ حصوں میں فوجی دستے ایک دوسرے کے بہت قریب تعینات ہیں‘‘۔
۲۰۲۰ کے وسط میں اس خطے میں دونوں فریقین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۲۰ ہندوستانی فوجی ملک کیلئے مارے گئے اور ۴۰ سے زیادہ چینی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے۔ لیکن سفارتی اور فوجی مذاکرات کے دوروں کے ذریعے صورتحال کو پرسکون کیا گیا ہے۔
دسمبر میں دونوں ممالک کے درمیان غیر متعین سرحد کے مشرقی سیکٹر میں تشدد پھوٹ پڑا لیکن اس کے نتیجے میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
ایس جے شنکر نے انڈیا ٹوڈے کے ایک کنکلیو میں کہا’’میرے ذہن میں صورتحال اب بھی بہت نازک ہے کیونکہ ایسی جگہیں ہیں جہاں ہماری تعیناتیاں بہت قریب ہیں اور فوجی تشخیص میں اس لیے کافی خطرناک ہیں‘‘۔
اس سے پہلے فوج کے سربراہ جنرل منوج پانڈے نے جمعہ کو کہا تھاکہ چین کے ساتھ مشرقی لداخ میں میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر صورتحال مستحکم ہے لیکن اس پر بہت گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
انڈیا ٹوڈے کانکلیو میں ایک انٹرایکٹو سیشن میں، جنرل پانڈے نے کہا کہ ہندوستانی فوج کے پاس ایل اے سی کے ساتھ ساتھ فوجیوں کی ایک مضبوط تعیناتی ہے اور اس کے ساتھ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مناسب ذخائر موجود ہیں۔
فوجی سربراہ نے کہا’’مجموعی طور پر، میں یہ کہوں گا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ صورتحال مستحکم ہے لیکن ہمیں صورتحال پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے ‘‘۔
جنرل پانڈے کاکہنا تھا’’ جہاں تک مخالف کی طرف سے فورسز کی تعیناتی کا تعلق ہے، تعیناتی میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔ فورسز کی جدید کاری پر بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے، خاص طور پر جو ایل اے سی کے سامنے تعینات ہیں‘‘۔
فوجی سربراہ نے کہا کہ دونوں فریق مشرقی لداخ میں باقی مسائل کو حل کرنے کیلئے بات چیت میں مصروف ہیں۔
جنرل پانڈے نے کہا ’’جب تک کوئی حل نہیں آتا، ہماری افواج کی تعیناتی، ہماری چوکسی کی سطح بہت ہی اعلیٰ سطح پر برقرار رہے گی۔‘‘
فوج کے سربراہ نے کہا کہ ’’دوسری طرف بنیادی ڈھانچے کی ترقی بہت تیز رفتاری سے ہو رہی ہے، چاہے وہ ایل اے سی کے ساتھ چلنے والی شاہراہوں کے لحاظ سے سڑک کا بنیادی ڈھانچہ ہو، ہوائی اڈوں اور ہیلی پورٹس کی اپ گریڈنگ ہو‘‘۔
جنرل پانڈے نے کہا کہ یہ کچھ اہم پیشرفت ہیں جن کا خاص طور پر مخالف کی فوجوں کو متحرک کرنے کی صلاحیت کے تناظر میں نوٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
فوج کے سربراہ نے کہا’’جہاں تک ہم کیا کر رہے ہیں، میرے خیال میں ہمارے پاس ایل اے سی اور تینوں شعبوں میں ایک مضبوط تعیناتی ہے۔ مجھے یہ بتانا ضروری ہے کہ ہمارے پاس کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کافی ذخائر ہیں‘‘۔
جنرل پانڈے نے کہا’’نئی ٹکنالوجی اور نئے ہتھیاروں کے نظام کے انفیوڑن کے ساتھ، ہماری صلاحیت کی ترقی ایک مسلسل کوشش ہے۔ اسی طرح ہم بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، خاص طور پر فارورڈ ایریا کی سڑکیں، اور ہیلی پیڈ وغیرہ‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فوج کی تیاری کا لیول بلند ہے۔