اس کا برا وقت کچھ زیادہ لمبا اور طویل ہوتا جارہا ہے… اتنا ہی جتنا بی جے پی کا اچھا وقت اور اچھے دن لمبے اور طویل ترین ہوتے جا رہے ہیں… جی ہاں ہم بات کانگریس کی کررہے ہیں… کانگریس پارٹی کی کررہے ہیں۔ وہ کیا ہے کہ خبر یہ ہے کہ تین اہم علاقائی جماعتوں‘ترنمول کانگریس ‘ سماج وادی پارٹی اور بیجو جنتا دل نے کانگریس اور بی جے پی ‘ دونوں سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے… بی جے پی سے دوری بنائے رکھنے کی ان کی بات تو ہماری سمجھ میں آ رہی ہے کہ ترنمول کی ممتا بینر جی اور سماج وادی کے اکھیلیش یادو خود کو سیکولر قرار دیتے آئے ہیں… لیکن کانگریس سے دوری کیوں ؟جتنا انہوں نے بی جے پی سے دور رہنے کا جواز دیا ہے ‘ اس سے زیادہ… دو تین گنا زیادہ انہوں نے کانگریس سے دوری بنائے رکھنے کا جواز دیا ہے… یا جواز اور دلیل دینے کی کوشش کی ہے…بات چاہے کچھ بھی ہو … لیکن… لیکن صاحب اصل بات یہ ہے کہ ان تینوں جماعتوں کا اصل میں یہ سوچنا ہے ‘ ان کی اصل میں یہ سوچ ہے کہ کانگریس اتنے برسوں سے ڈوبتی رہی ہے… ڈوبتی آئی ہے اور… اور اس کا ساتھ دے کر ‘ یا اس کے ساتھ چل کر ہم بھی کہیں ڈوب نہ جائیں …ہمارا حشر بھی کہیں کانگریس جیسا نہ ہو… کہیں ہماری جماعتیں بھی تنزلی کا شکا ر نہ ہو جائیں … یعنی یہ تینوں جماعتیں خود پر کانگریس کا سایہ بھی نہیں پڑنا دینا چاہتی ہیں… کہ… کہ کہیں ان کا بھی حال کانگریس جیسا بے حال نہ ہو جائے … اور… اور اللہ میاں کی قسم جبکہ عام انتخابات میں مشکل سے ایک سال رہ گیا ہے… جب بی جے پی کے امیت بھائی شاہ ان انتخابات کو بھی اپنی پارٹی کی جھولی میں ڈال چکے ہیں… جب وہ کہہ رہے ہیں کہ ۲۰۲۴ میں نریندرا مودی تیسری بار ملک کے وزیر اعظم بن جائیں گے… ایسے میں تین اہم علاقائی جماعتوں کا کانگریس سے دور رہنے کا فیصلہ ملک کی سب سے پرانی جماعت کیلئے بری خبروں کا ہی تسلسل ہے اور… اور کچھ نہیں … بالکل بھی نہیں ۔جہاں دھوپ وہاں چھاؤں ‘ جہاں خوشی وہاں غم… جہاں ہار وہاں جیت بھی ہو تی ہے… یہ تو ہم سب جانتے ہیں… لیکن… لیکن صاحب جب بات کانگریس کی آتی ہے‘الیکشن کے بعد الیکشن کی آتی ہے تو … تو لگتا ہے کہ کانگریس کے حصے میں چھاؤں‘ غم اور ہار ہی ہے اور… اور کچھ نہیں ‘ بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟