نئی دہلی//
ہندوستان نے آج کہا کہ وہ پاکستان میں ہونے والی پیشرفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے تاکہ ان پیش رفتوں کا ہندوستان کے سیکورٹی مفادات پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔
یہاں ایک باقاعدہ بریفنگ میں پاکستان میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا’’ہم ہمیشہ ان تمام سرگرمیوں اور پیشرفت پر گہری نظر رکھتے ہیں جن کا ہمارے سلامتی کے مفادات پر اثر ہو سکتا ہے اور ہم اس کی حفاظت کریں گے۔ ان پر کڑی نظر رکھیں۔ تمام ضروری اقدامات کریں‘‘۔
وزارت خارجہ کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان میں عدم استحکام ہندوستان کیلئے سکیورٹی خدشات کا باعث نہیں ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں پاکستان کے وزیر دفاع کو مدعو کرنے سے متعلق ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ ایس سی او کے چیئر کی حیثیت سے ہم نے ایس سی او کے تمام رکن ممالک کے وزرائے دفاع کو مدعو کیا ہے۔ لیکن اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ آیا پاکستان نے دعوت قبول کی ہے یا نہیں۔
باگچی نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے لندن میں دیے گئے بیانات کو خارجہ پالیسی سے مختلف بتاتے ہوئے ان پر تبصرہ کرنے سے آج انکار کردیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ راہل گاندھی کے بیانات سے ہندوستان کی شبیہ خراب ہوئی ہے‘ باگچی نے کہا’’مجھے نہیں لگتا کہ ان کے بیانات خارجہ پالیسی کے تحت آتے ہیں اور ان پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔ حکومت ہند کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ ہندوستان کے مفادات کے فروغ اور تحفظ کیلئے ہندوستان کے وڑن اور خارجہ پالیسی کو دوسرے ممالک میں آگے بڑھایا جائے‘‘۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم کے دورہ ہندوستان کے بعد برسبین میں اعزازی قونصلیٹ کے سامنے خالصتان کے حامی عناصر کی جانب سے احتجاج اور حملے کے واقعے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان مسائل کو وزیر اعظم کے ساتھ اٹھایا تھا۔ ان کاکہنا تھا’’آسٹریلیا کے وزیر اور اپنے میڈیا کے ذریعے بیان میں ایسے واقعات کے بارے میں واضح طور پر کہا تھا‘ تو اس کے علاوہ کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ اعزازی قونصلیٹ میں کچھ دیر کے لیے کام میں خلل پڑا۔ یہ معاملہ آسٹریلیا کی حکومت کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ ہماری ٹیمیں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے‘‘۔
جب امریکی سینیٹ میں ہندوستان میں میک موہن لائن کو ہندوستان اور چین کی سرحد کے طور پر تسلیم کرنے کی زیر التواء تجویز کے بارے میں پوچھا گیا تو باگچی نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں رپورٹیں دیکھی ہیں، لیکن ان کی بہترین معلومات کے مطابق ایسی کوئی تجویز نہیں ہے۔ ابھی تک منظور کیا گیا ہے۔ وہ اس بارے میں معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔
جب ایرک گارسیٹی سے، جنہیں ہندوستان میں انسانی حقوق کے بارے میں ہندوستان میں نیا سفیر نامزد کیا گیا ہے، کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا، تو وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بیان سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ گارسیٹی کی امریکی سفیر کے طور پر تقرری پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا’’ہم ان کی تصدیق کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور کثیر جہتی ہندوستان،امریکہ باہمی تعلقات کو آگے بڑھانے کیلئے ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔‘‘