جموں//
جموں وکشمیر سروس سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) کی مختلف اسامیوں کے امیداروں کی ایک بڑی تعداد نے جمعرات کے روز دوسرے دن بھی جموں میں ایپ ٹیک کمپنی کے خلاف احتجاج درج کیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے اور ‘ایپ ٹک’ پر پابندی لگاو جیسے نعرے لگا رہے تھے ۔پولیس نے درجنوں امیدواروں کو زبردستی گاڑیوں میں بٹھا کر پولیس اسٹیشن منتقل کیا۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ جموں وکشمیر سروسز سلیکشن بورڈ اور ایپ ٹیک کمپنی کے خلاف جموں میں دوسرے روز بھی امیدواروں نے احتجاج کیا اور کمپنی کا کنٹریکٹ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے بتایا کہ ایپ ٹیک کمپنی کو ملک کی مختلف ریاستوں میں بلیک لسٹ قرار دیا گیا لیکن جموں وکشمیر میں اسامیوں کو پر کرنے کی خاطر اسی کمپنی کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔انہوں نے کہا’’ہم دیکھ رہے ہیں یہاں جمہوری اصولوں کو مسمار کیا جا رہا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ ایپ ٹک کمپنی نے کئی ریاستوں میں گھوٹالے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کمپنی کو یہاں بھی دوبارہ بلیک لسٹ کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ پچھلے کئی دنوں سے امیدوار احتجاج کر رہے ہیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے پر خاموشی اختیار کی جارہی ہیں جو سمجھ سے بالا تر ہے ۔
نامہ نگار نے بتایا کہ پانما چوک جموں میں دھرنے پر بیٹھے امیدواروں کو پولیس نے گھسیٹ کر گاڑیوں میں بٹھا یا اور بعد ازاں انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔
اس موقع پر امیدواروں اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی کے بھی مناظر دیکھنے کو ملے ۔
دریں اثنا حکام نے بتایا کہ چند نوجوانوں کو احتیاطی طورپر حراست میں لیا گیا کیونکہ شاہراہ پر دھرنے کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا تھا۔
اس دوران جموںکشمیر نیشنل کانفرنس کے صوبائی یوتھ صدر سلمان علی ساگر اور نائب صدر صوبہ احسان پردیسی کی قیادت میں پارٹی کے یوتھ لیڈران نے آج پریس کالونی میں احتجاجی ایس ایس بی امیدواروں کیساتھ دھرنے میں شرکت کی ۔
این سی لیڈران نے امیدواروں کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان امیدواروں کے مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کرکے مذکورہ کمپنی کیساتھ کنٹریکٹ ختم کردے ۔انہوں نے کہا کہ کمپنی پر سپریم کورٹ کی طرف سے جرمانہ عائد کیا گیا ہے اور ہریانہ، اتر پردیش اور راجستھان سمیت مختلف ریاستوں مذکورہ کمپنی بلیک لسٹ کی گئی ہے ۔
اس کے علاوہ جموں و کشمیر میں بھی کمپنی پر ٹینڈر کی شرائط و ضوابط کو تبدیل کرنے میں صریح بے ضابطگیوں اور قانون کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا۔
این سی لیڈران کاکہنا تھا’’یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت ایسی کمپنی کا انتخاب کیوں کررہی ہے جو اس طرح کی مشق کے انعقاد میں شفافیت اور جوابدہی فراہم کرنے میں مسلسل ناکام رہی ہے ؟‘‘
ساگر اور پردیسی نے اُمید ظاہر کی کہ حکومت اپنا انا اور ہٹ دھرمی کو چھوڑ کر اس کمپنی کیساتھ فوری طور پر کنٹریکٹ ختم کرکے کسی معتبر کمپنی کیساتھ ایس ایس بی امتحانات کے انعقاد کا کنٹریکٹ کریگی۔