سرینگر//
وادی کشمیر میں موسمی حالات بہتر ہونے کے ساتھ ہی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اپنے گھریلو باغوں کیلئے مختلف قسموں کے پھولوں کے پودے خردینے کیلئے فارم ہاؤسز کا رخ کرنا شروع کیا ہے ۔
سرینگر کے رزیڈنسی روڈ پر بھی مختلف قسموں کے پھولوں کے پودوں کے کئی سٹالز لگے ہوئے ہیں جہاں خریداروں کی کافی بھیڑ دیکھی جا رہی ہے اور لوگ مختلف قسموں کے پودے خریدنے میں مصروف دیکھے جا رہے ہیں۔
سرینگر کے بٹ نرسری کے مالک مومن حسین نے یو این آئی کو بتایا کہ ان اسٹالوں پر قریب ایک سو قسموں کے پھولوں کے پودے جن میں پنسی، ٹلپ وغیرہ شامل ہیں لوگوں کو روزانہ بنیادوں پر فروخت کئے جاتے ہیں۔
حسین نے کہا’’میرے فارم ہاؤس سے روزانہ مختلف قسموں کے بیس سے تیس ہزار پودے فروخت کئے جاتے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ہر اعلیٰ قسم کے پودے کی قیمت آٹھ سے دس روپے ہے یہ ہول سیل ریٹ ہے ، جبکہ برتن سمیت پودے کی قیمت ایک سو سے دو سو رویے ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ برتن سمیت کچھ پودوں کی قیمت۵۰سے۷۰رویے ہے ۔
نرسری مالک نے کہا کہ بہار کا موسم اپریل کے پہلے ہفتے تک جاری رہتا ہے اور اس کے بعد جو موسم شروع ہوجاتا ہے اس کے لئے الگ قسم کے پودے لگائے جاتے ہیں۔
وادی کے کئی مشہور باغات جیسے چشم شاہی، بوٹنیکل باغ، نشاط باغ، شالیمار باغ وغیرہ ایسے باغات ہیں جو لوگوں کو اپنے گھروں میں چھوٹے باغ تیار کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
موسمی صورتحال کے متعلق انہوں نے کہا کہ وادی میں موسم پہلے ہی گرم ہونے سے ان پودوں کو نقصان پہنچنے کے خطرات لاحق ہیں۔
نرسری مالک نے کہا کہ ان پودوں کیلئے موسم سازگار رہنا چاہئے تاکہ ان کو باغوں میں لگایا جا سکے ۔
بتادیں کہ سرینگر میں دن کا درجہ حرارت معمول سے قریب۷ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا جاتا ہے ۔
محمد اشرف نامی ایک باغبان نے کہا کہ ماہ مارچ میں لگائے جانے والے پودوں کو ماہ نومبر میں ہی بویا جاتا ہے ۔