سرینگر/۴ مارچ
موٹاپے کے عالمی دن کے موقع پر‘ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر (ڈی اے کے) نے ہفتہ کو وادی کشمیر میں بچوں میں موٹاپے کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔
ڈی اے کے ‘کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا’’جنک فوڈ اور بیٹھے رہنے کے طرز زندگی زیادہ بچوں کو موٹاپے کی طرف دھکیل رہے ہیں‘‘۔
نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے تازہ ترین سروے کے مطابق کشمیر میں بچوں میں موٹاپے کے فیصد میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔
زیادہ وزن والے بچوں کی تعداد۲۰۱۶۔۲۰۱۵ میں کیے گئے سروے میں۱ء۲ فیصد سے بڑھ کر۲۰۲۰۔۲۰۱۹ میں ہو ئے سروے میں ۴ء۳ فیصد ہو گئی۔
ڈاکٹر الحسن نے کہا کہ اس تیزی کا ایک بڑا عنصر جنک فوڈ ہے جس نے بڑی حد تک گھر کے کھانے کی جگہ لے لی ہے۔ان کاکہنا ہے’’بچوں کو اکثر برگر اور پیزا جیسی فاسٹ فوڈز لیتے ہوئے دیکھا جاتا ہے‘‘۔
ڈی اے کے‘ کے صدر نے کہا کہ بچے چپس، میٹھے مشروبات اور منجمد تیار کھانے کے عادی ہیں۔
ڈاکٹر الحسن نے کہا’’بچوں کو نشانہ بنانے والے ٹیلی ویڑن کے اشتہارات اور اسکول کیفے ٹیریا میں فروخت ہونے والے جنک فوڈز بچوں کی غذائی عادات کو صحت مند کھانے سے پروسیسڈ فوڈ کی طرف لے جا رہے ہیں‘‘۔
ڈی اے کے ‘کے صدر نے مزید کہا کہ اسمارٹ فونز پر زیادہ انحصار کے ساتھ، ہم تیزی سے ایسے بچوں کو دیکھ رہے ہیں جو بیٹھے رہنے کے طرز زندگی کی طرف لے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا ’’اور جسمانی غیرفعالیت بھی نوجوانوں میں موٹاپے کے کیسز میں اضافے کا باعث بن رہی ہے‘‘۔
ڈاکٹر الحسن نے کہا کہ بچپن کے موٹاپے کا تعلق صحت کے حالات جیسے ذیابیطس، دمہ، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری، ہائی کولیسٹرول، جوڑوں کے مسائل اور جگر کی بیماری سے ہے۔انہوں نے کہا کہ ان میں سے بہت سی صحت کی حالتیں صرف بالغوں میں دیکھی گئی تھیں، اب یہ زیادہ وزن والے بچوں میں بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔
ڈی اے کے‘ کے صدر نے کہا’’موٹاپا صحت کا ایک بڑا بحران بنتا جا رہا ہے۔ ہمیں بیداری بڑھانے اور اس کے خاتمے کے لیے اقدامات کی حوصلہ افزائی کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ والدین کو اپنے بچوں کو موٹاپے سے بچانے کے لیے تعلیم دینا بہت ضروری ہے۔انہیں صحت مند کھانے اور فارغ وقت میں کچھ کھیل کود کرنے کی ترغیب دینی ہوگی۔
ڈاکٹر الحسن نے مزید کہا ’’موٹاپے کی روک تھام آپ کے بچے کی صحت کو ابھی اور مستقبل میں بچانے میں مدد دیتی ہے۔‘‘