سرینگر//(ویب ڈیسک)
بھارت نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) میں اقلیتوں کی مذہبی آزادی کے معاملے پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
جواب دینے کے اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے، بھارت کی نمائندہ سیما پوجانی نے پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ‘حنا ربانی کھر کی تنقید کرتے ہوئے کہا ’’پاکستان میں آج کوئی مذہبی اقلیت آزادانہ طور پر نہیں رہ سکتی اور نہ ہی اپنے مذہب پر عمل کر سکتی ہے۔‘‘
کھر کے بیان کا جواب دیتے ہوئے پوجانی نے کہا ’’پاکستان کے نمائندے نے ایک بار پھر بھارت کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کیلئے اس مقدس فورم کا انتخاب کیا ہے۔‘‘
بھارتی نمائندے نے جبری گمشدگیوں کے معاملے پر بھی روشنی ڈالی۔ان کاکہنا تھا’’ پچھلی دہائی میں جبری گمشدگیوں پر پاکستان کے اپنے کمیشن آف انکوائری کو۸۴۶۳ شکایات موصول ہوئی ہیں‘‘۔ پوجانی کے مطابق ’’بلوچ باشندے اس ظالمانہ پالیسی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ طلباء‘ڈاکٹروں، انجینئروں، اساتذہ اور کمیونٹی لیڈروں کو ریاست کی طرف سے باقاعدگی سے غائب کیا جاتا ہے، جو کبھی واپس نہیں آتے، جن کا کوئی اتہ پتہ نہیں چلتا۔‘‘
بھارتی نمائندہ نے پاکستان میں عیسائیوں کی حالت پر بھی روشنی ڈالی اور ’’ملک میں ان کے ساتھ کس طرح ناروا سلوک‘‘ روا رکھا جا رہے ہے، سے متعلق انہوں نے کہا ’’مسیحی برادری کے ساتھ بھی اتنا ہی برا سلوک ہے۔ اس کمیونٹی کو توہین رسالت کے سخت قوانین کے ذریعے نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘‘
پوجانی نے مزید کہا کہ ریاستی ادارے سرکاری طور پر عیسائیوں کے لیے صرف صفائی کرمچاریوں کی نوکریاں ریزرو رکھتے ہیں۔ انہوں نے خواتین پر تشدد، عدلیہ میں بے ضابطگیوں سمیت سکھ برادری اور ہندو اقلیتوں کی عبادگاہوں پر حملوں کے حوالہ سے بھی پاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
بھارتی ڈپلومیٹ نے پاکستان کو دہشت گردی کو فروغ دینے کے حوالہ سے بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا’’پاکستانی ایجنسیز دہائیوں سے حافظ سعید اور مسعود اظہر جیسے افراد کو پناہ دیتی آرہی ہیں اور ان کی پرورش بھی کر رہی ہیں۔‘‘