سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ہم سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے کے حق میں نہیں ہیں لیکن انسداد تجاوزات کیلئے ایک صحیح طریقہ کار استعمال کیا جانا چاہئے اور بلڈوزر کو آخری آپشن کے طور استعمال کیا جانا چاہئے ۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ لوگوں کو بھی اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے نیز جن لوگوں نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہے انہیں پہلے نوٹسز جاری کی جانی چاہئیں ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار پیر کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
عمرعبداللہ نے کہا’’جموں کشمیر میں ہر طرف افرا تفری ہے ‘ ہر طرف مکانوں، کمپلیکسوں اور عمارتوں کو گرانے کیلئے بلڈوزر بھیجے جا رہے ہیں، کسی کو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ اس کا اصلی طریقہ کار کیا ہے اور انہدامی کارروائیاں کن بنیادوں پر چلائی جا رہی ہیں‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا’’جب میری بہن نے گپکار رہائش گاہ کے مجوزہ انہدام کے متعلق ہائی کورٹ کی طرف رجوع کیا تو سرکار نے کورٹ کے سامنے بتایا کہ میڈیا میں گردش کر رہی (سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں کی) لسٹ جعلی ہے ‘‘۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ اس جواب کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے میں حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ ان لوگوں کی صحیح فہرست مرتب کرے جنہوں نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے انسداد تجاوزات مہم کے متعلق کئی اقدام تجویز کرتے ہوئے کہا’’کسی بھی حکومت کو لوگوں کو پریشان نہیں کرنا چاہئے بلڈوزر آخری آپشن ہونا چاہئے ‘حکومت کو چاہئے کہ وہ پہلے ان لوگوں جنہوں نے ان کے بقول سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہے ، کو نوٹسز جاری کریں اور انہیں اپنے دعوے ثابت کرنے کیلئے کم سے کم چھ ہفتوں کا وقت دیا جائے‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر کا کہنا تھا’’جس طرح ہمارے معاملے میں میری بہن نے ہائی کورٹ کے سامنے دستاویزات پیش کئے جن میں کہا گیا کہ گپکار رہائش گاہ کا لیز ابھی بھی فعال ہے اور اس کی معیاد ختم ہونے میں ابھی کچھ سال باقی ہیں‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اسی طرح لوگوں کو بھی اپنے دستاویزات پیش کرنے کیلئے وقت دیا جانا چاہئے اور ریونیو ٹیم کو اس کی ویری فیکیشن کرنی دی جانی چاہئے ۔انہوں نے کہا’’صحیح ویری فکیشن کے بعد اگر کسی نے ناجائز طور پر زمین اپنے قبضے میں لے ہے تو اس کے خلاف یقینی طور پر بلڈوزر استعمال کیا جانا چاہئے ‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ ان لوگوں کی صحیح فہرست منظر عام پر لانی چاہئے جنہوں نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہاں جاری انسداد تجاوزات مہم کا مقصد لوگوں کے درمیان ایک خلا پیدا کرنا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ مہم ایک صحیح طریقہ کار سے عاری ہے ۔
سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہاں جاری انساد تجاوزات مہم رشوت خوری کا بھی باعث بن رہی ہے ۔انہوں نے کہا’’کئی علاقوں سے میں نے فون کالز موصول کیں جن میں لوگوں نے کہا کہ ان سے ایک لاکھ یا ڈیڑھ روپے طلب کئے جا رہے ہیں تاکہ لسٹ سے ان کے ناموں کو مٹایا جا ئے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے ارکان پارلیمان پارلیمنٹ یہ مسئلہ اٹھانے کی کوشش کریں گے بشرطیکہ انہیں وہاں بولنے کا وقت دیا جاے گا۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں نے حکومت کو انسداد تجاوزات مہم کے بارے میں کچھ تجاویز دی ہیں اگر انتظامیہ مثبت جواب دینے میں ناکام رہی تو ہم یقینااپنے وکلا کی طرف رجوع کرکے مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں گے ۔