نئی دہلی//
اڈانی گروپ پر امریکی کمپنی ہنڈنبرگ ریسرچ کی رپورٹ پر جمعہ کو پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں مسلسل دوسرے دن بھی ہنگامہ ہوا اور دونوں ایوانوں میں کوئی کام نہیں ہو سکا۔
راجیہ سبھا میں صبح جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی، اپوزیشن کے کچھ ارکان نے اس معاملے پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ شروع کر دیا اور جب وہ پرسکون نہیں ہوئے تو چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے کارروائی دوپہر ڈھائی بجے تک ملتوی کر دی۔
جیسے ہی ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی چیئرمین دھنکھر نے پرائیویٹ بل پیش کرنے کا ذکر کیا، اپوزیشن کے کچھ ارکان نے شور مچانا شروع کردیا۔ اس دوران عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ اپنی نشست سے اٹھے اور ایوان کے بیچ میں آنے کی کوشش کرنے لگے ۔
دھنکھر نے اس سارے شور و غل کے درمیان کہا کہ جب چیئرمین نے حکم دیا ہے تو پھر اس پر کسی رکن کو بولنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کو چلانے پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں، اس کو کروڑوں ہم وطنوں کے مفاد میں کام کرنا چاہئے ۔
ہنگامہ آرائی کے درمیان عام آدمی پارٹی کے سنگھ کوریڈور میں کھڑے اپنی سیٹ سے اٹھنے کے بعد اونچی آواز میں بولتے ہوئے نظر آئے ۔
سنگھ کا نام لیتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ آپ اپنی سیٹ پر جائیں۔ انہوں نے ہنگامہ کرنے والے ارکان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ’’اس وقت ایوان کی کارروائی پیر تک ملتوی کی جا رہی ہے لیکن اگر اراکین نے ہنگامہ آرائی کی تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘‘یہ کہہ کر انہوں نے ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی۔
ادھرہنڈن برگ کے معاملے پر لوک سبھا میں جمعہ کو اپوزیشن جماعتوں نے ہنگامہ کیا‘ جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی نہیں چل سکی اور دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد ایوان کی کارروائی پورے دن کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
ایک بار ملتوی ہونے کے بعد جیسے ہی ۲بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، کانگریس، ترنمول کانگریس، سماج وادی پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ایوان کے وسط میں ہی ہنگامہ شروع کردیا اور نعرے بازی شروع کردی۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان پریذائیڈنگ آفیسر راجندر اگروال نے ضروری کاغذات ایوان میں رکھے ۔
اگروال نے ہنگامہ آرائی کے درمیان ایوان کی کارروائی چلانے کی کوشش کی اور ارکان کو بار بار اپنی نشستوں پر واپس جانے کی تاکید کی۔ ارکان نے ان کی ایک نہ سنی اور ہنگامہ آرائی جاری رکھی۔ مشتعل ارکان نشست کے دونوں طرف کھڑے ہو کر نعرے لگاتے رہے ۔
پریزائیڈنگ آفیسر نے ارکان سے درخواست کی کہ صدر کے خطاب پر بحث بھی آئینی ذمہ داری ہے اور یہ ایوان کی روایت بھی رہی ہے ۔ ارکان کو ایوان کو چلانے میں تعاون کرنا چاہئے اور صدر کے خطاب پر بحث شروع کرنی چاہئے لیکن ارکان نے ان کی بات نظر انداز کردی اور ہنگامہ آرائی کی جس کی وجہ سے اگروال نے ایوان کی کارروائی پورے دن کیلئے ملتوی کردی۔
پریزائیڈنگ آفیسر نے مشتعل ارکان سے کہا کہ صدر کے خطاب پر بحث آئینی ذمہ داری بھی ہے اور یہ ایوان کی روایت بھی رہی ہے ۔ ارکان کو ایوان چلانے میں تعاون کرنا چاہئے اور صدر کے خطاب پر بحث شروع کرنی چاہئے لیکن ارکان نے ان کی بات کو نظر انداز کردیا اور ہنگامہ آرائی کی جس کی وجہ سے اگروال نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی۔