ویب ڈیسک /
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں نمازِ ظہر کے دوران خودکش حملے میں 17 افراد ہلاک اور کم از کم60 زخمی ہوگئے ہیں۔
سکیورٹی حکام کے مطابق خود کش حملہ آور مسجد میں نماز کے دوران پہلی صف میں موجود تھا جس نے جماعت شروع ہونے کے بعد خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے مسجد کی تمام کھڑکیاں اور دورازے ٹوٹ گئے جب کہ چھت کا کچھ حصہ منہدم ہو گیا۔
پشاور سے ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق پولیس لائنز شہر کا اہم ترین علاقہ ہے جہاں کئی اہم سرکاری عمارتوں کے علاوہ عدالتیں بھی ہیں۔ مسجد میں دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں پہنچانا شروع کر دیا۔
ریسکیو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور قریبی شاہراہوں کو آمد و رفت کے لیے بند کر دیاگیا ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق لگ بھگ 50 سے زائد زخمیوں کو اسپتال لایا گیاہے جن میں سے کچھ کی حالت تشویش ناک ہے۔
ترجمان کے مطابق زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
سکیورٹی اہلکاروں نے خود کش حملے کے فوری بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ خود کش حملہ آور اور دھماکے کے لیے استعمال کیے جانے والے بارودی مواد سے متعلق فوری طو رپر معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پشاور خودکش حملے کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ خفیہ اطلاعات جمع کرنے کو بہتر بنایا جائے اور پولیس کو بہتر انداز سے لیس کیا جائے تاکہ وہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹ سکے۔
سیاسی جماعت نیشنل ڈیمو کریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے سربراہ اور رکنِ قومی اسمبلی محسن داوڑ نے خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ایک جنگ جاری ہے اور یہاں کے مکین ہلاک ہو رہے ہیں۔