سرینگر/۲۵جنوری (ویب ڈیسک)
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے اس بیان کہ ان کے ملک نے تین جنگوں سے سبق سیکھا ہے اور وہ بھارت کے ساتھ امن سے رہنا چاہتا ہے‘ نئی دہلی نے اسلام آباد کو گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی طرف سے اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے ذریعے ان کے پاکستانی ہم منصب ‘بلاول بھٹو زرداری کو ملاقات کیلئے مئی کے پہلے ہفتے میں گوا کا دورہ کرنے کا دعوت نامہ بھیجا گیا ہے۔
ابھی تک جو تاریخیں دیکھی جا رہی ہیں‘ وہ ۴؍اور ۵مئی ہیں۔ اگر پاکستان دعوت قبول کرتا ہے، تو یہ تقریباً ۱۲ سالوں میں اس طرح کا پہلا دورہ ہوگا۔ ہندوستان کا دورہ کرنے والی آخری پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر جولائی۲۰۱۱ میں تھیں۔
ایس سی او میں بھارت اور پاکستان کے علاوہ چین، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔
اسی طرح کے دعوت نامے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ساتھ چین اور روس کے وزرائے خارجہ کو بھی بھیجے گئے ہیں۔ لیکن دوطرفہ تعلقات میں ہمہ وقتی نچلی سطح کے پیش نظر ہندوستان کی طرف سے پاکستانی وزیر خارجہ کو دعوت خاص طور پر اہم ہے۔
انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے‘ ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا’’اپنی’پڑوسی پہلے‘ پالیسی کے تحت، ہندوستان پاکستان کے ساتھ معمول کے ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ ہندوستان کا مستقل مؤقف یہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسائل اگر کوئی ہیں تو دہشت گردی اور تشدد سے پاک ماحول میں دو طرفہ اور پرامن طریقے سے حل کئے جائیں۔ ایسا سازگار ماحول پیدا کرنا پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ یہ واضح کیا گیا ہے کہ ہندوستان قومی سلامتی سے متعلق مسائل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ہندوستان کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی تمام کوششوں سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اور فیصلہ کن اقدامات کرے گا‘‘۔
اتفاق سے، چین اور روس کے وزرائے خارجہ کو یکم اور ۲مارچ کو ہونے والی جی ۲۰ میٹنگ کے لیے مدعو کیا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ چین کے نئے وزیر خارجہ کن گینگ کے اگلے چند مہینوں میں دو بار ہندوستان کا دورہ کرنے کا مرحلہ طے کیا گیا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات گزشتہ آٹھ سالوں میں تناؤ کا شکار ہیں۔ اگست ۲۰۱۵ میں بھارت نے پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو دعوت دی تھی۔ لیکن اس وقت کی وزیر خارجہ، آنجہانی سشما سوراج کی جانب سے عزیز کو ہندوستان میں حریت سے ملاقات کرنے سے باز رہنے کے لیے کہے جانے کے بعد یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا۔
دسمبر ۲۰۱۵ میں اسلام آباد میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کیلئے پاکستان کا دورہ کرنے والی آخری وزیر خارجہ سوراج تھیں۔ اس کے بعد، پٹھانکوٹ (جنوری ۲۰۱۶)، اوڑی (ستمبر ۲۰۱۶) اور پلوامہ (فروری ۲۰۱۹) میں دہشت گردانہ حملوں کے ساتھ دو طرفہ تعلقات بگڑ گئے۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے سخت گیر موقف اختیار کرنے اور بھارت پاکستان سے نکلنے والی دہشت گردی پر سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہ ہونے کی وجہ سے تعلقات کم ہی رہے۔
تبدیلی کا امکان اب اسلام آباد میں شریفوں اور بھٹو کی حکومت میں آنے والی نئی حکومت سے پیدا ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ، گزشتہ چند سالوں میں، ایل او سی کے ساتھ جنگ بندی ہوئی ہے، مذہبی یاتریوں کا سلسلہ جاری ہے اور سندھ آبی معاہدہ کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔