نئی دہلی/۲۵جنوری
صدرجمہوریہ‘دروپدی مرمو نے بدھ کو کہا کہ ہندوستان کے آئین میں درج نظریات نے ملک کی رہنمائی کی ہے اور ملک غربت اور ناخواندگی کی حالت سے نکل کر اب ایک خود کفیل ملک کے طور پر کھڑا ہے ۔
صدر جمہوریہ ہند نے ۷۴ویں یومِ جمہوریہ سے قبل اپنے خطاب میں کہا کہ آئین کے نافذ ہونے کے دن سے لے کر آج تک ہمارا سفر شاندار رہا ہے اور اس سے کئی دوسرے ملکوں کو ترغیب ملی ہے ۔ ہر ایک شہری کو بھارت کے شاندار کارناموں پر فخر کا احساس ہوتا ہے ۔’’ جب ہم یومِ جمہوریہ مناتے ہیں ، تب ایک قوم کی صورت میں ہم نے ، جو مل جل کر کامیابیاں حاصل کی ہیں ، ہم اُن کا جشن مناتے ہیں ‘‘۔
مرمو نے کہا آئین میں درج اصولوں نے ہماری جمہوریت کی مسلسل رہنمائی کی ہے ۔’’ اس عرصے کے دوران، بھارت ایک غریب اور ناخواندہ قوم کی صورتِ حال سے آگے بڑھتے ہوئے عالمی فورم پر ایک خود اعتمادی سے پُر قوم کی جگہ لے چکا ہے ۔ آئین تیار کرنے والوں کی مشترکہ ذہانت سے ملی رہنمائی کے بغیر یہ ترقی ممکن نہیں تھی ‘‘۔
صدر جمہوریہ نے خطاب میں کہا کہ اقتصادی محاذ پر پیش رفت سب سے زیادہ حوصلہ افزا رہی ہے ۔ پچھلے سال بھارت ، دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گیا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ کامیابی معاشی غیر یقینی صورت ِحال کے عالمی پس منظر میں حاصل کی گئی ہے ۔ عالمی وباء اپنے چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے اور دنیا کے زیادہ تر حصوں میں اقتصادی ترقی پر ، اس کا اثر پڑ رہا ہے ۔
مرمو نے کہا کہ یہ بڑے اطمینان کی بات ہے کہ جو لوگ حاشیہ پر رہ گئے تھے ، انہیں بھی اسکیموں اور پروگراموں میں شامل کیا گیا ہے اور ان کی مشکلات میں مدد کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مارچ ۲۰۲۰ء میں اعلان کردہ’پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا‘پر عمل کرتے ہوئے ، حکومت نے ایسے وقت میں غریب خاندانوں کیلئے غذائی تحفظ کو یقینی بنایا ، جب ہمارے ہم وطن ، کووڈ ۱۹وباء کے اچانک پھیلنے کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی پریشانی کا سامنا کر رہے تھے ۔ اس مدد کی وجہ سے کسی کو خالی پیٹ نہیں سونا پڑا۔ غریب خاندانوں کے مفاد کو سب سے اوپر رکھتے ہوئے ، اس اسکیم کی مدت کو بار بار بڑھایا گیا اور اس سے تقریباً ۸۱کروڑ ملک کے باشندے مستفید ہوتے رہے ۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ میرے ذہن میں کوئی شک نہیں ہے کہ خواتین ہی آنے والے کل کے بھارت کو شکل دینے کے لئے سب سے زیادہ تعاون کریں گی ۔ اگر نصف آبادی کو قومی تعمیر میں اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق تعاون کرنے کا موقع دیا جائے اور ان کی ہمت افزائی کی جائے ، تو ایسے کون سے معجزے ہیں ، جو نہیں کئے جا سکتے ؟
مرمو نے کہا کہ دنیا کے مختلف فورموں پر ہماری فعالیت سے مثبت تبدیلی آنی شروع ہو گئی ہے ۔ان کاکہنا تھا’’ بھارت نے عالمی پلیٹ فارم پر ‘ جو احترام حاصل کیا ہے ، اس کے نتیجے میں ملک کو نئے مواقع اور ذمہ داریاں بھی ملی ہیں۔ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، اس سال بھارت جی ۲۰ممالک کے گروپ کی صدارت کر رہا ہے ۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ترقی اور ماحولیات کے درمیان توازن برقرار رکھنے کیلئے ہمیں قدیم روایات کو ایک نئے زاویے سے دیکھنا ہوگا۔ ہمیں اپنی بنیادی ترجیحات پر بھی نظر ثانی کرنی ہوگی۔ روایتی زندگی کی قدروں کی سائنسی جہتوں کو سمجھنا ہوگا۔ ہمیں ایک بار پھر فطرت کے احترام اور لامحدود کائنات کے سامنے عاجزی کا احساس پیدا کرنا ہو گا۔ میں اس حقیقت کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہوں گی کہ مہاتما گاندھی جدید دور کے ایک حقیقی دور اندیش تھے کیونکہ انہوں نے بے لگام صنعت کاری سے ہونے والی آفات کو پہلے ہی بھانپ لیا تھا اور دنیا کو اپنے طور طریقے کو سدھارنے کے لئے متنبہ کر دیا تھا ۔
اپنے خطاب میں مرمو نے کہا کہ جمہوریت کا ایک اور سال گزر چکا ہے اور ایک نئے سال کا آغاز ہو رہا ہے ۔ یہ بے مثال تبدیلی کا وقت رہا ہے ۔
مرمو نے کہا کہ اس موقع پر ، میں ان بہادر جوانوں کی ، خاص طور سے ستائش کرتی ہوں ، جو ہماری سرحدوں کا تحفظ کرتے ہیں اور کسی بھی تیاگ اور قربانی کے لئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔ ان کاکہنا تھا ’’شہریوں کو اندرونی تحفظ فراہم کرنے والے تمام نیم فوجی دستوں اور پولیس فورس کے بہادر جوانوں کی بھی ، میں ستائش کرتی ہوں ۔ ہماری افواج اور نیم فوجی دستے اور پولیس فورسز کے ، جن جوانوں نے اپنا فرض انجام دیتے ہوئے اپنی جان کی قربانی دی ہے ، اُن سب کو میں سلام پیش کرتی ہوں ۔ میں سبھی پیارے بچوں کے روشن مستقبل کے لئے ، خلوص دِل سے آشیرواد دیتی ہوں ۔ آپ سبھی ہم وطنوں کے لئے ایک بار پھر ، میں یومِ جمہوریہ کی دِلی نیک خواہشات پیش کرتی ہوں ۔‘‘