’ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ایک محنت طلب کام ہے لیکن اس سے اچھی طرح روز گار حاصل کیا جا سکتا ہے‘
سرینگر//
وسطی ضلع بڈگام کا قصبہ چرار شریف شیخ العالم حضرت شیخ نور الدین ولی ؒ کے آستان عالیہ کی سر زمین ہونے کے باعث وادی بھر میں مشہور ہے وہیں اس علاقے کے نمکین کلچے بھی نہ صرف وہاں جانے والے زائرین کی خریداری کی اولین پسند ہوتے ہیں بلکہ یہ کلچے بھی اپنے مخصوص ذائقے کیلئے وادی کے ہر گھر کی پسند ہیں۔
چرار شریف کے شوکت احمد سودا گر نامی ایک کلچے بیچنے والے دکاندار نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ ہمارا خاندان اسی پیشے سے وابستہ ہے اور میں بھی گذشتہ قرب تیس برسوں سے اسی کام سے وابستہ ہوکر اپنی روزی روٹی کماتا ہوں۔
سودا نے کہا’’اس کلچے کی خاص بات یہ ہے کہ ایک ماہ سے دوماہ تک ٹھیک رہ سکتا ہے اس کا ذائقہ خراب نہیں ہوگا‘‘۔ان کا کہنا تھا ’’ میرے کارخانے میں دو کاریگر کام کرتے ہیں اور ہم اچھی طرح سے اپنا روزگار کما رہے ہیں‘‘۔
دکاندار نے کہا کہ جتنے بھی زائرین یہاں حضرت شیخ العالمؒ کی زیارت کیلئے آتے ہیں وہ اس کلچے کو ضرور خرید کر گھر لے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری دکان پر مختلف قیمتوں کے کلچے دستیاب ہیں جن کی قیمت پانچ رویے سے بیس روپے تک ہے ۔
شوکت احمد کا کہنا تھا’’ہم یومیہ دو سے تین ہزار روپے تک کلچے بیچتے ہیں اور اس کی مانگ میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ایک محنت طلب کام ہے لیکن اس سے اچھی طرح روز گار حاصل کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا’’میں اس پیشے سے بہت ہی مطمئن ہوں میرے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں‘‘۔
دکاندار کا کہنا تھا کہ نئی نسل اس کام کو کرنے کیلئے تیار نہیں ہے چہ جائیکہ یہ ایک اچھا کاروبار ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب اس میں سہولت بھی آئی ہے اس کام کو بھی مشینوں کے ذریعے انجام دیا جا سکتا ہے ۔
شوکت نے کہا کہ یہ ایک ایسا کام ہے جس سے عیال کثیر کو پالا جاسکتا ہے ۔
چرار شریف میں سوکھے ناشپاتی بھی بیچے جاتے ہیں اور وہ بھی کافی مشہور ہیں۔
غلام رسول نامی ایک شہری نے بتایا کہ ہم سوکھے ناشپاتی کے قاش بیچ کر اپنا روزگار کما رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان قاشوں کو سکھایا جاتا ہے اور بعد میں اس کو بازار میں بیچا جاتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ صاف سوکھے ناشپاتی کی ایک پاؤ کی قیمت ۸۰روپے ہے ۔