جموں//
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جمعہ کو کہا کہ جموں و کشمیر کے ڈانگری راجوری میں حالیہ عسکریت پسندانہ حملوں کی تحقیقات نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو سونپ دی گئی ہے۔
یہاں ایک دن کے دورے کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ جموں میں پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران ہونے والے تمام جنگجوئوں کے واقعات کی بھی این آئی اے کے ذریعے جانچ کی جائے گی اور جموں و کشمیر پولیس تحقیقات میں فعال طور پر مدد کرے گی۔
شاہ نے کہا کہ ہم نے کل راجوری واقعہ کی جانچ این آئی اے کو سونپ دی ہے۔
ڈانگری میں یکم اور ۲ جنوری کو ہونے والے دو جنگجوؤں کے حملوں میں ۷؍افراد ہلاک اور۴۱ زخمی ہوئے تھے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، جو سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان جموں پہنچے‘ نے جمعہ کو کہا کہ جموں خطے کی پوری سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے ایک ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے۔
شاہ راجوری میں دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے والے تھے، لیکن خراب موسم کی وجہ سے انہیں فون پر بات کرنی پڑی، جس کی وجہ سے سفر کرنا مشکل ہو گیا۔
وزیر داخلہ نے کہا’’میں نے مرنے والوں کے ساتوں خاندانوں سے فون پر بات کی ہے۔ میں خود ان سے ملنے وہاں جانے والا تھا، لیکن آج موسم کی وجہ سے ہم وہاں نہیں جا سکے، میں نے ان کی باتیں بہت غور سے سنی ہیں، اور میں نے بھی لیفٹیننٹ گورنر منوج جی سے بات کی، جان گنوانے والوں کی ہمت ملک کے لیے ایک مثال ہے‘‘۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے لوگوں کو یقین دلایا کہ سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف)، جموں و کشمیر پولیس، فوج، اور تمام سیکورٹی ایجنسیوں کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے کہ اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔
وزیر داخلہ کا یہ دورہ یکم اور ۲ جنوری کو جموں و کشمیر کے راجوری ضلع کے اپر ڈانگری گاؤں میں دو بچوں سمیت اقلیتی برادری کے سات افراد، ہلاک اور چودہ دیگر زخمی ہونے والے دو دہشت گردانہ حملوں کے چند دن بعد آیا ہے۔
شاہ نے کہا’’میں جموں کے شہریوں کو یقین دلا رہا ہوں کہ دہشت گرد تنظیموں کا ارادہ کچھ بھی ہو، لیکن ہماری سیکورٹی ایجنسیاں جموں کی حفاظت کیلئے تیار رہیں گی‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ۳ ماہ کے اندر ہر زون کے اندر سیکورٹی گرڈ کو مضبوط کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردانہ حملوں کی تحقیقات پہلے ہی قومی تحقیقاتی ایجنسی کو سونپ دی گئی ہے۔
حملے کے متاثرین کی ماں سروج بالا نے نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا’’امیت شاہ نے ایک فون کال پر ہم سے بات چیت کی۔ انہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ اپنے اگلے دورے پر ہم سے ملیں گے۔ میں نے اپنے دونوں بیٹوں کو ڈانگری حملے کے دوران کھو دیا، اور میں نے ان سے اپیل کی کہ وہ ہمیں انصاف دلائیں، اور ان کے قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی کریں ‘‘۔
شاہ نے راج بھون میں سول انتظامیہ اور سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے افسران کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جموں و کشمیر میں امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مکمل جائزہ لیا ہے۔
جہاں یکم جنوری کی شام کو چار افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، وہیں ۲ جنوری کی صبح راجوری کے اپر ڈانگری گاؤں میں اسی علاقے میں ایک مشتبہ دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی) دھماکے کے بعد دو بچے ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
قبل ازیں ۹جنوری کو وزیر داخلہ نے قومی دارالحکومت میں اپنی رہائش گاہ پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی جموں و کشمیر یونٹ کے سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی۔
شاہ کا ایئرپورٹ پر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ عہدیداروں نے استقبال کیا۔