سرینگر/
شمالی کشمیر کے ترکول بل پٹن میں۲۱سالہ دوشیزہ نے مبینہ طورخود کشی کرکے اپنا کام تمام کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پٹن کے ترکول بل علاقے میں جمعرات کے روز۲۱سالہ دوشیزہ نے اپنے ہی مکان کے اندر اپنے آپ کو لٹکا کر اپنی زندگی تمام کی۔
گھر والوں نے جب دوشیزہ کو اپنے کمرے میں لٹکتے دیکھا تو انہوں نے فوری طور پر اس کو سب ضلع ہسپتال منتقل کیا لیکن وہاں ڈاکٹروں نے دوشیزہ کو مردہ قرار دیا۔
دریں اثنا ایک پولیس افسر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا اس سلسلے میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔
دریں اثنا شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے ترکولہ بل علاقے میں ایک ۲۱سالہ لڑکی نے مبینہ طور پر خود کشی کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بارہمولہ کے ترکولہ بل علاقے میں ایک۲۱سالہ لڑکی نے اپنے ہی گھر میں اپنے آپ کو پھانسی دے دی۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ لڑکی کو فوری طور پٹن ہسپتال پہنچایا گیا لیں وہاں ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دیا۔
دریں اثنا پولیس نے اس ضمن میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ یہ اس ضلع میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اس نوعیت کا پیش آنے والا دوسرا واقعہ ہے ۔
بدھ کے روز سوپور کے حب ڈانگر پورہ علاقے میں ایک۲۷سالہ نوجوان نے مبینہ طور خود کشی کرکے اپنا کام تمام کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ پچھلے پانچ دنوں کے دوران دو لڑکیوں سمیت پانچ افراد نے اپنی زندگیو ں کا خاتمہ کیا جبکہ شمالی کشمیر میں چوبیس گھنٹوں کے دوران یہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقع ہے ۔
سال گزشتہ کے آخری دن شمالی کشمیر کے بارہ مولہ کی ایک لڑکی نے دریائے جہلم میں چھلانگ لگا کر اپنی زندگی کا کام تمام کر دیا‘ ابھی اسکی نعش دریا سے باز یا ب کرنے کاعمل جاری ہے تاہم سال نو کے پہلے ہی روز اسی طرح کی خودکشی کا اور ایک واقعہ ترال میں پیش آیا جہاں بارہویں جماعت میں زیر تعلیم طالب علم نے پھانسی پر لٹکا کر اپنی زندگی کا چراغ گل کیا۔
سرینگر میں گزشتہ روز ہی دریائے جہلم سے ایک شخص کی لاش برآمد کی گئی اور بتایا جارہا ہے کہ اُس نے بھی خود کشی کی ہے ۔
تین ہفتے قبل بارہمولہ میں دوشیزہ نے دریائے جہلم میں چھلانگ لگائی اور اُس کی لاش ابھی تک برآمد نہیں ہو سکی جبکہ سوپور میں خود کشی کرنے والی دوشیزہ کی لاش کو باز یاب کرنے کی خاطر تلاشی آپریشن جاری ہے ۔
وادی میں کود کشیوں کے بڑھتے واقعات سے لوگوں میں تشویش پیدا ہو گئی ہے اور وہ اس سوال کررہے ہیںکہ آخر لوگ ‘بالخصوص نوجوان یہ انتہائی قدم کیوں اٹھا رہے ہیں ۔