سرینگر//
فوج نے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے امشی پورہ میں زائد از ڈیڑھ برس قبل ایک متنازع انکاؤنٹر کے دوران راجوری سے تعلق رکھنے والے تین مزدوروں کے مارے جانے کے سلسلے میں اپنے ایک افسر کے خلاف کورٹ مارشل شروع کیا ہے ۔
ایک دفاعی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فوج نے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے امشی پورہ علاقے میں جولائی۲۰۲۰میں ہونے والے ایک آپریشن کے سلسلے میں ایک کیپٹن کے خلاف کورٹ مارشل کارروائیاں شروع کی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ کارروائیاں کورٹ آف انکوائری اور شواہد کے خلاصے کی طرف سے تادیبی کارروائی کی ضرورت کی نشاندہی کرنے کے بعد انجام دی گئیں۔
پولیس ترجمان نے کہا کہ بھارتی فوج آپریشنز کو اخلاقی خطوط پر انجام دینے کے لئے پر عزم ہے ۔انہوں نے کہا کہ کیس کے متعلق مزید تفصیلات کو اس طریقے سے شئیر کیا جائے گا تاکہ قانون کے مطابق عمل اثر انداز نہ ہوسکے ۔
قابل ذکر ہے کہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے امشی پورہ میں۱۸جولائی۲۰۲۰کو ایک انکاؤنٹر کے دوران تین عدم شناخت جنگجوؤں کو مارنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
بعد ازاں ماہ اگست میں جب مہلوکین کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں تو اہل خانہ، جن کا تعلق راجوری سے تھا، نے ان تصویروں کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ تصادم میں مارے جانے والے تین افراد ان کے رشتہ دار ہیں۔
ترجمان نے ہلاک شدگان کی شناخت ابرار احمد خان ولد بگا خان، امتیاز حیسن ولد شبیر حسین ساکنان در ساکری تحصیل کوٹرانکہ اور ابرار احمد ولد محمد یوسف ساکن ترکسی کے بطور کی تھی۔
فوج نے اس انکاؤنٹر کے حوالے سے ماہ ستمبر میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ تصادم کے دوران بادی النظر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورس ایکٹ ۱۹۹۰کا حد سے زیادہ استعمال ہوا ہے نیز فوجی سربراہ کی ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔تاہم ساتھ ہی کہا گیا تھا کہ ان تینوں نوجوانوں کے جنگجویانہ یا متعلقہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے متعلق پولیس تحقیقات کر رہی ہے ۔
جموں وکشمیر حکومت نے۳؍اکتوبر کو تینوں مزدوروں کی لاشیں نکال کر لواحقین کے سپرد کی تھیں۔