بھئی ہم تو اس نئے وئیے سال کو مانتے ہیں اور نہ مناتے ہیں … جب کوئی ہمیں نئے سال کی مبارکباد دیتا ہے تو ہم سمجھ نہیں پاتے ہیں کہ مبارکباد کس کی اور کس لئے ۔ہفتہ کو بیتے سال کا آخری دن تھا اور آج اتوار کونئے سال کا پہلا دن ہے … خدا را ہمیں یہ تو بتائیے کہ اِن ۲۴ گھنٹوں میں ایسا کیا ہوا… کون سا انقلاب آیا ‘کون سی خوش نما تبدیلی آئی جس پر لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں …ہماری سمجھ میں تو کچھ بھی نہیں آرہا ہے اگر آپ کچھ سمجھ رہے ہیں تو پلیز ہمیں بھی بتائیے… وہ کیا ہے کہ زمین بھی وہی ‘ اور زمینی حقائق بھی Same to same ‘ آسمان بھی اپنی جگہ اور آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی بھی ‘وہ زہر آلودہ فضاء اور چلہ کلان کی یخ بستہ ہوائیں جو کل تھیں‘ آج بھی ہیں پھر بھی لوگ خوش ہیں … اور اسی خوشی میں ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں ۔ اگر مبارکباد دینی ہے تو اُن سڑکوں کو دیجئے جو خود تو برباد ہیں لیکن ٹھیکہ داروں کو آباد کر گئیں … اُن دکانداروں کو دیجئے جو لوگوں کی جیبوں کو لوٹ لوٹ کر اپنی تجوریوں کو بھر رہے ہیں … اُن سرکاری ملازموں کو دیجئے جو کام تو نہیں کرتے ہیں لیکن انعام حاصل کر نے کیلئے احتجاج میں ان کا کوئی ثانی نہیںہے …بالکل بھی نہیں ہے۔ اُن سیاستدانوں کو دیجئے جو اکیسویں صدی میں بھی میرے کشمیریوں کو بے وقوف بنانے کا ہنر خوب جانتے ہیں …اٹانومی اور سیلف رول کے پر فریب لیکن ناکام نعروں کے بعد اب ۳۷۰ کی بحالی کے نعرے پر لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں…آزاد صاحب… غلام نبی آزاد کو مبارک باد دیجئے ‘ جنہوں نے اپنی نئی سیاسی دکان تو کھولی ہے‘ لیکن… لیکن دکان نہ چلنے کے خوف سے پرانی دکان کو بند نہیں کیا ہے… اس دکان میں واپسی کا راستہ کھلا رکھا ہے … یا کھلا رکھنے کو کہا ہے ۔ بجلی کی اُس بتی کو دیجئے جس کا ماضی بھی تاریک تھا ‘ حال بھی اور انشاء اللہ مستقبل بھی تاریخ ہی ہو گا … ٹریفک کے اُن اہلکاروں کو بھی نئے سال کی مبارکباد دیجئے کہ سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ماشا ء اللہ ان کی بالائی کمائی کا گراف بھی بڑھ رہا ہے …اُن ٹریفک حادثات کو دیجئے کہ جنہوں نے بندوق کو مات دی کہ اب اتنے لوگ گولیوں سے نہیں مر تے ہیں‘بلکہ گولیوں سے تو بالکل بھی نہیں مرتے ہیں‘ جتنے سڑک حادثوں میں اللہ میاں کو پیارے ہو جاتے ہیں … مبارکباد اے سی بی کو دیجئے جس کی سب پر نظریں ہیں لیکن کسی کی اِس پر نظر نہیں ہے ‘ اللہ میاں کی بھی نہیں… گام و شہر میں پالی تھین کی پابندی کو یقینی بنانے کے ذمہ داروں کو دیجئے کہ انہوں نے آمدنی کا ایک اور راستہ دریافت گیا … اور ہاں مبارکباد اُن سب کو بھی جو بیتے سال میں اس کالم کی زینت بن گئے کہ اگر وہ نہ ہوتے تو یہ کالم بھی نہیں ہو تا… بالکل بھی نہیں ہوتا۔ہے نا؟