سرینگر//(ندائے مشرق ویب ڈیسک)
بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش کی ثانیہ مرزا بھارتی فضائیہ میں فائٹر پائلٹ منتخب ہو گئی ہیں۔ وہ ملک کی پہلی مسلم خاتون فائٹر پائلٹ اور ریاست کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ بن گئی ہیں۔
وہ ۲۷ دسمبر کو پونے کی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی (این ڈی اے) کھڑک واسلہ کو جوائن کریں گی۔
اس سے قبل جون ۲۰۱۶ میں مدھیہ پردیش کے ریوا ضلع سے تعلق رکھنے والی اَوَنی چترویدی کو بھارتی فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر منتخب کیا گیا تھا۔
ثانیہ مرزا، مرزاپور ضلع کے دیہات کوتوالی پولیس اسٹیشن کے تحت آنے والے ایک گاؤں جسوور کی رہائشی ہیں۔ ان کے والد ٹی وی مکینک اور والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ انہوں نے نیشنل ڈیفنس اکیڈمی کے امتحان میں کامیابی کے بعد یہ عہدہ حاصل کیا ہے۔
علاقے کے رہائشیوں کے مطابق ثانیہ نے نہ صرف مرزا پور ضلع بلکہ ملک کا بھی نام روشن کیا ہے۔
ثانیہ نے خبر رساں ادارے’اے این آئی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہندی میڈیم اسکول میں تعلیم پائی ہے اور اگر پختہ ارادہ ہو تو ہندی میڈیم کے طلبہ بھی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
وہ پہلی کوشش میں ناکام ہو گئی تھیں لیکن انہوں نے دوبارہ امتحان دیا اور کامیاب ہوئیں۔ ان کے مطابق ان کی ہمیشہ سے فائٹر پائلٹ بننے کی خواہش رہی ہے۔
ثانیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھارت کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ لیفٹیننٹ اونی چترویدی سے ترغیب حاصل کی اور این ڈی اے جوائن کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ آنے والی نسلوں میں سے کوئی تو ان سے ترغیب حاصل کرے گا۔
ان کے والد شاہد علی اور والدہ تبسم مرزا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ثانیہ نے اونی چترویدی کو اپنا رول ماڈل بنایا۔ انہوں نے اپنے گاؤں کی ہر لڑکی کو ترغیب دی ہے کہ وہ بھی ان کے مانند کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔
دریں اثنا بھارتی فضائیہ نے ایک بیان جاری کرکے ثانیہ مرزا کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی فضائیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی امیدوار کو فضائیہ میں پائلٹ بننے میں چار سال لگتے ہیں۔ اس دوران اسے متعلقہ ٹریننگ مکمل کرنا ہوتی ہے۔
بیان کے مطابق این ڈی اے کی فلائنگ برانچ میں ایئر فورس کیڈٹ کے طور پر شامل ہونے والے کسی بھی امیدوار کو دیگر دو سروسز کے اپنے کورس کے ساتھیوں کے ساتھ تین سال کی مشترکہ تربیت سے گزرنا پڑتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جس خاتون امیدوار کی خبر میڈیا میں ہے اس کو پائلٹ کے طور پر کمیشن حاصل کرنے میں چار سال لگیں گے۔ اس دوران اسے فلائنگ برانچ کی تمام متعلقہ ٹریننگ مکمل کرنی ہو گی تاکہ وہ ایک فائٹر پائلٹ کی اہلیت حاصل کر سکے۔
ثانیہ نے پرائمری سے دسویں کلاس تک گاؤں ہی کے پنڈت چنتا منی دوبے انٹر کالج سے تعلیم حاصل کی۔
اس کے بعد انہوں نے مرزا پور شہر کے گرونانک گرلز انٹر کالج میں داخلہ لیا۔ وہ ۱۲ ویں کے امتحان میں پورے ضلعے میں اول آئی تھیں۔ انہوں نے ’سینچورین ڈیفنس اکیڈمی‘ سے این ڈی اے امتحان کی تیاری کی۔ ان کے مطابق ان کی کامیابی کا سہرا ان کے والدین اور مذکورہ اکیڈمی کے سر ہے۔
ثانیہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ نیشنل ڈیفنس اکیڈمی ۲۰۰۲ کے امتحان میں خواتین کے لیے صرف دو نشستیں مخصوص تھیں۔ وہ پہلی بار میں ناکام مگر دوسری کوشش میں کامیاب ہو گئیں۔
اکیڈمی میں مردو و خواتین کے لیے ۴۰۰ نشستیں ہیں جن میں سے۱۹ نشستیں خواتین کے لیے ہیں اور ان میں سے دو فائٹر پائلٹ کے لیے مخصوص ہیں۔
مبصرین نے ان کے انتخاب کو ایک اہم واقعہ اور خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے ماحول میں جب کہ ملک کے بہت سے ادارے سیاسی نظریات سے متاثر ہو گئے ہیں۔ اس قسم کی خبریں یہ یاد دلاتی ہیں کہ ابھی صورتِ حال بہت مایوس کن نہیں ہوئی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سوشیالوجی شعبے میں استاد اور سماجی امور کی ماہر پروفیسر عذرا عابدی کہتی ہیں کہ ثانیہ نے محنت اور جد وجہد کی اور مسلم خواتین کا جو ایک اسٹیریو ٹائپ امیج ہے اس کو توڑا ہے۔
اس طرح ایک طرف وہ خواتین کے بااختیار بننے کی علامت بن گئیں تو دوسری طرف وہ دوسری لڑکیوں کے لیے رول ماڈل یا مثالی کردار بن گئی ہیں۔ اْن کا کہنا تھا کہ اگر مسلم طالبات محنت و مشقت کریں تو ان کیلئے موجودہ حالات میں بھی آگے بڑھنے کے بہت مواقع ہیں۔