سرینگر//
وادی کشمیر میں ٹھٹھرتی سردیوں کے شاندار استقبال کے بیچ چالیس دنوں پر محیط ’چلہ کلان‘منگل اور بدھ کی درمیانی شب سے شروع ہو رہا ہے
چلہ کلان در اصل فارسی زبان کی ایک اصطلاح ہے جس سے مراد چالیس دنوں پر محیط شدید ترین سردیوں کی مدت ہے ۔
ماہرین موسمیات کے مطابق وادی میں چلہ کلان کے تخت نشین ہونے کی شب سال کی سب سے لمبی شب ہوتی ہے اور امسال یہ شب ۱۴گھنٹوں۷منٹوں اور۳۳سیکنڈوں پر محیط ہوگی۔
زمستانی ہواؤں اور بھاری برف باری کیلئے مشہور چلہ کلان کا دور اقتدار حسب دستور۲۱دسمبر سے شروع ہو کر۳۱جنوری کو اختتام پذیر ہو جاتا ہے اور اس دوران یہ اہلیان وادی کو گوناگوں مشکلات کے بھنور میں دھکیل کر اپنی بھر پور طاقت کا مظاہرہ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتا ہے ۔
چلہ کلان اپنی مدت کے دوران نہ صرف ٹھٹھرتی سردیوں سے لوگوں کا جینا از بس دو بھر کر دیتا ہے بلکہ ندی نالوں، جھیل جھرنوں یہاں تک کہ گھروں میں نصب نلوں کے پانی کو منجمند کرکے لوگوں کو پانی کے ایک ایک بوند کیلئے ترساتا ہے ۔
اس چلہ کے دوران اگر برف باری ہوجاتی ہے تو وادی میں بیرونی دنیا کے ساتھ زمینی بسا اوقات فضائی رابطہ ہی منقطع نہیں ہوجاتا ہے بلکہ وادی کے اندر بھی ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں جانے کیلئے راستے بند ہوجاتے ہیں۔
متعلقہ محکمے کی طرف سے گرچہ سڑکوں سے برف ہٹائی بھی جاتی ہے اور انہیں کم سے کم وقت میں قابل عبور و مرور بنایا جاتا ہے لیکن درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے درج ہونے سے سڑکوں پر اس قدر پھسلن ہوتی ہے کہ چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔
چلہ کلان کی قہر سامانیوں اورسختیوں سے بچنے کیلئے اہلیان وادی بھی موسم گرما سے ہی ضروری ساز و سامان کا بند وبست کرنا اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں ۔
وادی کے امرا چلہ کلان پہلے ہی گرمی کیلئے جدید ترین آلات کی دستیابی کے باوصف گرم علاقوں کا رخ کرتے ہیں اوروہیں قیام پذیر ہوتے ہیں اور پھر اس کے رخصت ہونے کے ایک ڈیڑھ ماہ بعد ہی واپس لوٹتے ہیں۔
موسم سرما کی سردیوں سے بچنے کیلئے وزرا و اعلیٰ افسران بھی دربار مو کرکے جموں میں ڈھیرہ زن ہوجاتے تھے یہ صدیوں سے چلی آرہی ایک روایت تھی جو اب ختم ہوچکی ہے ۔
امسال بھی حسب معمول وادی میں لوگوں نے چلہ کلان کے پیش نظر گھروں میں ایندھن، سوکھی سبزیاں و دیگر اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خوردنی کا وافر اسٹاک رکھا ہوا ہے تاکہ وقت ضرورت کام آسکے ۔
وادی میں سردیوں کے اس سخت ترین سیزن کے دوران گرچہ گیس اور بجلی پر چلنے والے ہیٹروں کا استعمال کیا جاتا ہے اور لوگ گرم ترین لباس بھی زیب تن کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود روایتی کانگڑیاں بھی ہر گھر میں دیکھی جاتی ہیں۔
ادھر ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ چلہ کلان امسال پانچویں بار خشک موسم کے بیچ شروع ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال چلہ کے دوران دن کے معمول کے درجہ حرارت میں تین ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ جبکہ رات کے درجہ حرارت میں دو سے تین ڈگری سینٹی گریڈ گرواٹ ہونے کی توقع ہے ۔
چلہ کلان کے اختتام کے بعد بیس روزہ چلہ خورد شروع ہوتا ہے جس دوران بھی برف باری ہونے کا امکان ہوتا ہے لیکن سردیوں کا زو چلہ کلان جیسا نہیں ہوتا ہے ۔