سرینگر/۲۰دسمبر
جنوبی ضلع شوپیاں کے جنگلی علاقے مجہ مرگ میں سیکورٹی فورسز نے ایک مختصر تصادم آرائی کے دوران تین ملی ٹینٹوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کشمیر رینج وجے کمار نے بتایا کہ مہلوک ملی ٹینٹ کشمیری پنڈت پورن کرشن بٹ اور غیر مقامی شہری کے قتل میں براہ راست ملوث تھے ۔
اطلاعات کے مطابق شوپیاں سے چودہ کلومیٹر کی دوری پر واقع جنگلی علاقے مجہ مرگ میں منگل اعلیٰ الصبح سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے مابین مختصر گولیوں کے تبادلے میں تین مقامی ملی ٹینٹ مارے گئے ۔
پولیس کے ایک سینئر عہدیدار نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ حفاظتی عملے کو یہ اطلاع موصول ہوئی کہ ملی ٹینٹ شوپیاں کے جنگلی علاقے مجہ مرگ میں چھپے بیٹھے ہیں تو پولیس اور سیکورٹی فورسز نے مشترکہ طورپر فوراً اس علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور اُنہیں ڈھونڈ نکالنے کےلئے کارروائی شروع کی۔
انہوں نے کہاکہ فرار ہونے کے تمام راستے مسدود پا کر ملی ٹینٹوں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی چنانچہ سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا او راس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی۔
اُن کے مطابق کچھ عرصہ تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں تین مقامی جنگجو ہلاک ہوئے ۔
کشمیر زون کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی پی )وجے کمار نے بتایا کہ شوپیاں کے مجہ مرگ گاوں میں ملی ٹینٹوں کی موجودگی کی اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے درمیانی شب اس گاوں کو محاصرے میں لے لیا۔
انہوں نے بتایا کہ منگل اعلیٰ الصبح سلامتی عملے نے جوں ہی مشتبہ مقام کی اور پیش قدمی شروع کی تو وہاں پر موجود ملی ٹینٹوں نے فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔
اُن کے مطابق سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں تین ملی ٹینٹ مارے گئے جن کی شناخت لطیف لون ساکن شوپیاں اور عمر نذیر ساکن اننت ناگ کے بطور ہوئی ہے ۔
اے ڈی جی پی نے بتایا کہ مہلوک ملی ٹینٹ لطیف لون کشمیری پنڈت پورن کرشن بٹ کی ہلاکت میں ملوث تھا جبکہ عمر نذیر نامی ملی ٹینٹ غیر مقامی شہری بہادر تھاپا ساکن نیپال کی ہلاکت میں ملوث رہا ہے ۔
انہوں نے بتایاکہ تصادم کی جگہ اسلحہ و گولہ بارود اور قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا ۔
دریں اثنا پولیس نے عوام سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ جائے تصادم پر جانے سے تب تک گریز کیا کریں جب تک اسے پوری طرح سے صاف قرار نہ دیا جائے کیونکہ پولیس اور دیگر سلامتی ادارے لوگوں کے جان و مال کی محافظ ہے لہذا لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کیلئے پولیس ہر ممکن کوشش کرتی ہے ۔