سرینگر//(ویب ڈیسک)
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پیر کو کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی فوج چین کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر جوں کی توں پوزیشن یکطرفہ طور پرتبدیل نہیں ہونے دے گی اور سرحد پر اس کی موجودہ تعیناتی پہلے نہیں دیکھی گئی تھی۔
جے شنکر نے کہا کہ فوج کی تعیناتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حکم پر کی گئی تھی اور فوج سرحدی علاقے میں نہیں گئی کیونکہ راہل گاندھی نے ان سے اس کیلئے کہا تھا۔
وزیر خارجہ نے کہا’’آج ہمارے پاس چین کی سرحد پر ہندوستانی فوج کی تعیناتی ہے جو ہمارے پاس کبھی نہیں تھی۔ یہ چینی تعیناتیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے جس میں ۲۰۲۰ سے بڑے پیمانے پر اضافہ کیا گیا تھا‘‘۔
جے شنکر انڈیا ٹوڈے کے ’انڈیا،جاپان کنکلیو‘ کے دوران ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
وزیر خارجہ نے راہل گاندھی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا’’اگر ہم انکار کر رہے تھے تو فوج وہاں کیسے ہے؟ فوج وہاں نہیں گئی کیونکہ راہل گاندھی نے انہیں جانے کو کہا تھا۔ فوج وہاں گئی کیونکہ ہندوستان کے وزیر اعظم نے انہیں جانے کا حکم دیا تھا‘‘۔
جے شنکر نے راہل گاندھی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس حقیقت کو چھپا رہی ہے کہ چین نے ایل اے سی کے ساتھ ہندوستانی علاقہ اپنے قبضے میں لے لیا۔
اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر کے یانگسی علاقے میں۹ دسمبر کو ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان تازہ جھڑپ ہوئی تھی۔یہ واقعہ مشرقی لداخ میں ۳۰ ماہ سے زیادہ طویل سرحدی تعطل کے درمیان پیش آیا۔
جے شنکر کاکہنا تھا’’لوگ باتیں کہیں گے‘ وہ قابل اعتبار نہیں ہو سکتے، وہ کبھی کبھی اپنے موقف، اپنے رویے سے متصادم ہو سکتے ہیں۔ یہ سب کچھ ہو سکتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آخر میں کھیر کا ثبوت کیا ہے۔ کھیر کا ثبوت یہ ہے کہ ایل اے سی کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کا مقابلہ کرنے کے لیے آج ہندوستانی فوج تعینات ہے‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ہندوستانی فوج کا عزم ہے کہ وہ چین کو یکطرفہ طور پر ایل اے سی کو تبدیل نہیں کرنے دے گی۔
جے شنکر نے کہا’’میں کہہ رہا ہوں کہ یہ ہندوستانی ریاست کی ذمہ داری ہے اور یہ ہندوستانی فوج کا فرض اور عزم ہے کہ ہم کسی بھی ملک کو اجازت نہیں دیں گے‘ اور اس معاملے میں چین، ایل اے سی کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرے‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’میرے خیال میں یہ بالکل واضح ہے اور ملک کے زیادہ تر لوگ اسے دیکھتے ہیں۔ آپ اپنے سیاسی نکات بنا سکتے ہیں۔ میرے خیال میں لوگ اسے سیاست سمجھیں گے‘‘۔
اس سے پہلے وزیر خارجہ نے چین کی سرحد پر ہندوستانی فوجیوں سے متعلق کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آج کہا کہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے فوجیوں پر تنقید غلط ہے اورکسی کو بھی جوانوں کے بارے میں غلط تبصرے نہیں کرنے چاہئیں۔
لوک سبھا میں’انسداد بحری قزاقی بل۲۰۱۹‘پر بحث کا جواب دیتے ہوئے جے شنکر نے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کے ایوان میں چین کا مسئلہ اٹھانے پر راہل گاندھی کا نام لیے بغیر کہا’’ہم اپنے جوانوں پر تنقید نہیں کرتے ۔ کسی بھی حالت میں تنقید نہیں کرنا چاہئے مارنے کے لفظ کا استعمال درست نہیں۔ ہمارے جوانوں کا احترام کیا جانا چاہیے اور ان کے لیے پٹائی جیسے تضحیک آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے جانے چاہئیں‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے جوان ۱۴ہزارفٹ سے زیادہ کی بلندی پر ملک کی حفاظت کے لیے تعینات ہیں۔ جوانوں کے بارے میں غلط الفاظ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔ان کاکا کہنا تھا’’ فوجیوں کی تذلیل نہ کی جائے ۔ ہمارے جوانوں کے لیے’پٹائی‘کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔ چین کے بارے میں ہمارا رویہ غیر سنجیدہ تھا تو سرحد پر فوج کس نے بھیجی؟‘‘