قسم اللہ میاں کی اس سے بڑی کنفیوژن کی مثال اور کیا ہو گی ؟اپنے کشمیر میں سیاسی کارکنوں کو جو کنفیوژن ہے اس کی مثال کہیں اور نہیں ہو سکتی ہے… ملک کے کسی بھی حصے میں سیاسی ورکروںکو اس کنفیوژن کا سامنا نہیںکرنا پڑرہا ہو گا اور… اور بالکل بھی نہیں ہو گا ۔ ان بے چاروںکی مشکل یہ ہے کہ ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا ہے اور… اور بالکل بھی نہیںآ رہا ہے کہ کس سیاسی جماعت میں شمولیت اختیا ر کی جائے اور… اور کس میں نہیں … کس سیاسی جماعت کے ساتھ چپکے رہیں اور کس سے پیچھا چھڑا لیا جائے … بے چار ے تو کوشش کرتے ہیں… بہت زیادہ کوشش ‘لیکن جتنی زیادہ یہ کوشش کرتے ہیں … اتنے ہی یہ مزید کنفیوژن کا شکار ہو جاتے ہیں… کسی دن انہیں اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا فائدے مند لگتا ہے تو… تو یہ اسی دن بخاری صاحب کی جماعت میں شامل ہو جاتے ہیں… کچھ دن بعد انہیں لگتا ہے کہ نہیں جی انہوں نے صحیح فیصلہ نہیںکیا تھا تو… تو یہ سجاد صاحب کی پیپلز کانفرنس کے سپاہی بن جاتے ہیں… کچھ دیر بعد جب ان کی نا سمجھ ‘ سمجھ انہیں اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کرتی ہے تو…تو یہ نیشنل کانفرنس جیسی پرانی جماعت پر بھروسہ کرکے اسے اپنا ناخدا بنا لیتے ہیں… لیکن… لیکن جب انہیںیہاں بھی اپنی سیاسی کشتی ہچکولے کھاتی ہو ئی نظر آتی ہے تو… تو یہ میڈم جی کی جماعت کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھتے ہیں… صرف دیکھتے ہیں ‘ اس میں شامل نہیںہو تے ہیں اور… اور اس لئے نہیں ہو تے ہیں کہ ان کی ناسمجھ ‘سمجھ انہیں یہ سمجھاتی ہے کہ … کہ فی الحال میڈم جی کی جماعت میں شامل ہونا گھاٹے کا سودا ہے… اس لئے یہ کانگریس کی طرف اپنا منہ کر لیتے ہیں… لیکن…لیکن وہاںکا حال بے حال دیکھ کر انہیں اپنے حال پر رونا آتا ہے … کہ اب یہ کریں تو کیا کریں… جائیں تو کدھر جائیں ‘ شامل ہو ں تو کس جماعت میں کہ… کہ کشمیر میں کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو لے کر اس وقت اتنازیادہ کنفیوژن ہے کہ سیاسی ورکر تو دور خود ان جماعتوں کے سربراہاں یہ طے نہیں کر پاتے ہیں کہ …کہ یہ دہلی کی نظروں میں کہاں پرکھڑے ہیں اور… اور کہاں نہیں … بے چارے سیاسی ورکروں کی توبات ہی نہیں…جن کا اندر باہر ۷x ۲۴ لگا رہتا ہے اور…اور اس لئے لگا رہتا ہے کیوں کہ قسم اللہ میاں کی ان میں بے حد کنفیوژن ہے …بے حد ۔ ہے نا؟