سیاست میں قسمت کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے اور… اور اب یہ ثابت بھی ہو چکاہے… اپنی میڈم جی … میڈم محبوبہ جی کو دیکھ کر ہمیں اس بات پر ایک سو نہیں بلکہ ایک سو ایک فیصد یقین بھی ہو گیا ہے… اس بات کا یقین کہ لگتا ہے کہ قسمت ایک بار پھر میڈم جی پر مہر بان ہونے کا ارادہ رکھتی ہے … قسمت کا ایک بار پھر میڈم جی پر دل آیا ہے اور… اور اگر واقعی میں ایسا ہے … اور قسمت میڈم جی پر مہر بان ہونے کا ارادہ رکھتی ہے تو… تو اس سے بڑی خوش خبر میڈم جی کیلئے اور کچھ نہیں ہو سکتی ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے … اور یہ بھی سچ ہے کہ میڈم جی کو خود بھی اس بات کا اندازہ ہو نے لگا ہے… اسی لئے تو انہوں نے اب ہاتھ پیر مار نا شروع کردیا ہے… ورنہ انہوں نے اپنی سیاست ’ایکس‘ پر پوسٹ تک ہی محدود رکھی تھی… اب تو محترمہ سنہا صاحب … ایل جی منوج سنہا صاحب سے بھی ملنے جاتی ہیں … اور گزشتہ پانچ سا ل میں پہلی بار ملنے جاتی ہیں… انہیں ایک عدد خط بھی دیتی ہیںجس میں پنڈتوں کی بات کی جاتی ہے… اور پھر میلہ کھیر بھوانی میں شرکت کیلئے گاندربل بھی پہنچ جاتی ہیں … نہیں یہ خود کو کشمیر کی سیاست میں متعلقہ رکھنے کی میڈم جی کی کوئی کوشش نہیں تھی … کہ… کہ سیاست میں کوئی کبھی غیر متعلقہ نہیں ہو تا ہے… ہاںوقت اس کا نہیں ہو تا ہے… لیکن وہ متعلقہ ہو تا ہے… اور میڈم جی بھی متعلقہ تھیں ‘ ہیں اور رہیں گی… رہی قسمت کی بات تو… تو ان کی قسمت اچھی ہے کہ عمرعبداللہ ‘ جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ ہیں… میڈم جی کی قسمت اچھی ہے کہ عمرعبداللہ بھاری منڈیٹ سے منتخب ہو ئے … میڈم جی کی اس سے اچھی قسمت کیا ہو سکتی ہے کہ… کہ بھاری منڈیٹ کے بعد بھی عمرعبداللہ کچھ بھی نہیں کررہے ہیں… وہ بھی نہیں جو یہ کر سکتے تھے… اور یہ ایک اور نشانی ہے… واضح علامت ہے کہ میڈم جی پر قسمت مہر بان ہے… اگر مہر بان نہیںہو تی تو… تو وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ ہر وہ کام کرتے… ہر وہ کام کرنے کی کوشش کرتے جو انہیں کرنا چاہئے تھا …لیکن نہیں کررہے ہیں … اور ان کے چہرے کو دیکھ کر لگتا ہے کہ انہیں اس کا افسوس بھی نہیں ہے… اس بات کا افسوس کہ یہ خود اپنے ہاتھوں سے اُس بھاری منڈیٹ کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘ اسے کمزور کررہے ہیں… جو لوگوں نے انہیں دیا تھا … اور اللہ میاں کی قسم اس سی بڑی خوش قسمتی میڈم جی کی کوئی اور نہیں ہو سکتی ہے… بالکل بھی نہیںہو سکتی ہے ۔ ہے نا؟