خبر یہ ہے کہ کانگریس نے غیر متوقع طور پر ہماچل پردیش کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ہرا دیا ہے… خبر یہ بھی ہے کہ کانگریس اب اس ریاست میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئی ہے ۔ خبر یہ بھی ہے کہ کانگریس ‘گجرا ت میں ہار گئی ہے اور… اور بری طرح ہار گئی ہے ۔ پہلی بات پہلے……کانگریس کی ہماچل پردیش میں جیت غیر متوقع نہیں تھی… بالکل اسی طرح جس طرح گجرات میں اس کی شکست… ذلت آمیز شکست غیر متوقع نہیں ہے ۔اس جماعت کو ہماچل میں جیتنا ہی تھا … اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا اور… اور اس لئے نہیں تھا کہ اس ریاست میں راہل بابا انتخابی مہم چلانے جو نہیں گئے تھے… پوری انتخابی مہم کے دوران راہل گاندھی کا سایہ بھی ہماچل پردیش کی دھرتی پر پڑا نہیں یا پڑنے نہیں دیا گیا اور… اور دیکھئے نتیجہ آپ کے سامنے ہے ۔راہل بابا گجرات گئے ‘ دو انتخابی ریلیوں سے خطاب بھی کیا اور… اور نتیجہ وہی جو ہونا تھا … جو ہونا چاہئے تھا ‘جو ہوتا آیا ہے… کانگریس اس ریاست میں ہار گئی… لیکن یہ ہار اتنی بری ہے ‘ اتنی ذلت آمیز ہے کہ … کہ کانگریس کو خودبھی برا لگا ہوگا‘ اس کو خو دبھی شرم آ رہی ہو گی … وہ کیا ہے نا کہ اب کانگریس کو ہارنے کی عادت ہو گئی ہے… اس لئے اسے اب ہارنے میں شرم نہیں محسوس نہیں ہو تی ہے… اسی لئے اس کے لیڈر ریاست پہ ریاست ہار کر ‘ الیکشن پہ الیکشن میں شکست پر ہنستے رہتے ہیں‘ مسکراہتے رہتے ہیں… لیکن… لیکن ہمیں یقین ہے کہ آج معاملہ ایسا نہیں ہو گا… اور بالکل بھی نہیں ہو گا کہ ایک تو کانگریس پندرہ سولہ نشستیں ہی جیت گئی ہے ‘ پچھلے الیکشن کے مقابلے میں اسے زائد از ۶۰ نشستوں کا خسارہ ہوا… ساتھ ہی اس کا ووٹ شیئر گھٹتے گھٹتے ۲۶ فیصد تک گر گیا ۔صاحب ہم یہ نہیں کہتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں کہتے ہیں کہ راہل بابا اگر گجرات نہیں جاتے ‘ دو انتخابی جلسوں سے خطاب نہیں کرتے تو … تو کانگریس الیکشن جیت جاتی… قسم اللہ میاں کی ہم ایسا نہیں کہہ رہے ہیں… ہاں البتہ اتنا ضرور ہو تا اور… اور یقینا ہو تا کہ ہار اتنی ذلت آمیز نہیں ہو تی … جتنی ہو ئی ہے … بی جے پی کی جیت اتنی شاندار نہیں ہوتی ‘ جتنی ہو ئی ہے …بس اس سے زیادہ ہم کچھ نہیں کہنا چاہتے ہیں… بالکل بھی نہیں کہنا چاہتے ہیں ۔ ہے نا؟